14 اگست یوں تو آزادی کا دن ہے جسے ہر شہری اپنے انداز سے مناتا ہے ۔کوئی ٹولیوں کی شکل میں پاکستانی پرچم ہاتھ میں تھامے ہوئے باہر نکل کر اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے اور کوئی وطن سے محبت کے لیے محفلیں سجاتے ہیں، جس میں سیاسی جماعتیں بھی پیش پیش رہتی ہیں۔لاہور میں اس نوعیت کی تقریبات کا انعقاد معمول کا واقعہ ہے۔
اس دفعہ صورتحال کچھ مختلف ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے سیاسی جلسے اور جلوس نکالنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ کوئی سیاسی جماعت 14 اگست کو کسی قسم کی سیاسی سرگرمی نہیں کرسکے گی۔ کسی سیاسی مقصد کے بجائے تمام شہری انفردی طور پر آزادی کی تقریبات منا سکتے ہیں۔
سیاسی جلسے یا جلوس کے انعقاد کی کوئی دراخوست آئی ہے؟
صوبائی نگراں وزیر اطلاعات عامر میر کے مطابق 14 اگست کو سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کوئی نئی بات نہیں ہے ایسا ہر سال ہوتا ہے۔ ’اس دفعہ ایک جماعت اس بات کو اچھال رہی ہے لیکن یہ ایک معمول کی بات ہے۔ پنجاب میں اسطرح کی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے پرہیز کیا جائے۔‘
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ شہری یومِ آزادی ضرور منائیں لیکن ایک طریقہ کارسے۔ کسی سیاسی مقصد سے ہٹ کر وطن کی محبت میں باہر آئیں اپنے وطن سے محبت کا اظہار کریں ۔پرچم کشائی جسی تقریبات اگر سیاسی جماعتیں کرتی ہیں تو حکومت انہیں نہیں روکے گی۔
’کسی سیاسی مقصد کے لیے اس دن کو خراب کرنے کی کوشش کی گی تو قانون حرکت میں آئے گا۔ ابھی تک کسی جماعت کی طرف سے جلسہ جلوس کرنے کے حوالے سے کوئی دراخوست موصول نہیں ہوئی ہے۔ ہمیں کسی جماعت کی طرف سے کوئی دراخوست موصول ہوئی تو حکومت اپنے موقف سے درخواست گزار کو آگاہ کرے گی۔‘
ہارن اور باجوں پر بھی 14 اگست کو پابندی ہوگی ؟
پاکستان میں چند سالوں سے 14 اگست کو باجے بجا کر خوشی کے اظہار کا طریقہ رائج ہو گیا ہے۔ ان باجوں سے عوام کافی پریشان ہیں اور وہ اس کا اظہار سوشل میڈیا پر بھی کرتے رہتے ہیں۔ ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق ابھی تک عوامی مقامات پر ہارن اور باجے بجانے کے حوالے سے پابندی لگانے کے احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
یہ بات زیر غور ہے کہ اگر حکومت کو شکایات موصول ہوئی کہ ہارن اور باجا بجانے والوں سے شہری پریشان ہو رہے ہیں اور نوجوان آزادی کے دن اس کا غلط استعمال کریں گے تو حکومت اس پر پابندی لگا بھی سکتی ہے۔ گزشتہ برس ایک شہری نے یوم آزادی پر ہارن اور باجا بجانے پر پابندی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت نے وہ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی تھی۔
آزادی کے دن چھیٹر چھاڑ مہنگی پڑ سکتی ہے ؟
یومِ آزادی کے موقع پر عموماً مال روڈ، لبرٹی چوک، ڈیفنس روڑ پر شہری آزادی کا جشن مناتے زیادہ نظر آتے ہیں۔ لڑکے، لڑکیاں موٹر بائیک اور گاڑیوں پر اپنی فیملیز کے ساتھ باہر نکل کر اس دن خوب تفریح کرتے ہیں۔ تاہم اس روز خواتین سے چھیڑ چھاڑ کے واقعات بھی کئی دفعہ رپورٹ ہو چکے ہیں جس پر گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں۔
نگراں صوبائی حکومت کی جانب سے یوم آزادی کے موقع پر اس نوعیت کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔