سری لنکا حال ہی میں بدترین معاشی بحران سے گزرا ہے اور اسے دیوالیہ پن کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن چوں کہ زندہ قومیں کبھی ہمت نہیں ہارتیں اور اپنے عزم سے مٹی کو بھی سونا بنادیتی ہیں اس لیے اس ملک کے سرمایہ داروں نے بھی معیشت کو سہارہ دینے کے لیے ایک انقلابی کام کرتے ہوئے الیکٹرک کار بنالی ہے جس کی آئندہ سال ایکسپورٹ بھی شروع ہوجائے گی۔
کار بنانے والی سری لنکن کمپنی آئیڈیل موٹرز ملک کی پہلی مقامی طور بننے والی الیکٹرک گاڑی ’موکشا‘ اس سال نومبر میں لانچ کردے گی۔ اس کی قیمت 45 لاکھ سری لنکن روپے سے بھی کچھ کم رکھی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشہور گاڑی آسٹن منی موک سے ملتی جلتی یہ ’آئیڈیل موکشا‘ ایک مکمل ایئر کنڈیشنڈ گاڑی ہوگی جس میں پش اسٹارٹ اور الائے وہیل ہیں۔ گاڑی میں ایپل کارپلے اور 7 انچ کی ملٹی میڈیا ٹچ اسکرین بھی شامل ہوگی جس سے مسافروں کو نقشے، اپنی پسند کی موسیقی اور معلومات تک رسائی حاصل ہوگی۔
آئیڈیل موٹرز کے چیئرمین نلین ویلگما نے انکشاف کیا کہ ہے کہ مذکورہ گاڑی 22 اعشاریہ 46 کے ڈبلیو ایچ کی لیتھیم بیٹری 15 ایمپیئر کے گھریلو چارجر سے ایک مرتبہ چارج کیے جانے پر 200 کلومیٹر تک چلائی جاسکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیٹری کی 5 سال کی وارنٹی ہوگی اور اسے سری لنکا میں ہی بنایا گیا ہے۔ ویلگاما کو یقین ہے کہ ان کی کار سری لنکا کو گاڑیوں کے برآمد کنندہ ملک بنادے گی جس سے معقول زرمبادلہ آئے گا اور ملکی معیشت بہتر ہوگی۔
چیئرمین آئیڈیل موٹرز نے کہا کہ ’ہم نے پہلے ہی ‘آئیڈیل موکشا’ کے لیے افریقہ سے ایکسپورٹ انکوائریاں حاصل کی ہیں اور سنہ 2024 کے آخر تک گاڑی ایکسپورٹ کرنا شروع کردیں گے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ موکشا کو آئیڈیل موٹرز کے نئے مینوفیکچرنگ پلانٹ میں تیار کیا جائے گا۔
ویتنامی الیکٹرک گاڑی بنانے والی کمپنی نے فورڈ، جنرل موٹرز کو پیچھے چھوڑ دیا
ویتنامی الیکٹرک وہیکل بنانے والی کمپنی ون فاسٹ نے اپنے پہلے ہی دن اسٹاک مارکیٹ کی ٹریڈنگ میں فورڈ اور جنرل موٹرز کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اسٹاک مارکیٹ میں ون فاسٹ کا ایک شیئر 37 امریکی ڈالر پر بند ہوا جب کہ کمپنی کی مارکیٹ ویلیوایشن 85 ارب ڈالر لگائی گئی ہے جو کہ فورڈ اور جنرل موٹرز کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ فورڈ اور جنرل موٹرز کی مارکیٹ ویلیو ایشن بالترتیب 48 ارب ڈالر اور 46 ارب ڈالر ہے۔
ون فاسٹ نے یہ کارنامہ اس وقت انجام دیا ہے جب الیکٹرانک وہیکل کی مارکیٹ میں بڑی کارساز کمپنیوں اور چھوٹی کمپنیوں میں ایک جنگ جاری ہے۔