نئی شوگر ویکسین سے تاحیات شوگر کنٹرول رہے گی؟

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‏مختلف وٹس ایپ گروپس اور سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر کئی ایسی پوسٹ شئیر کی جا رہی ہیں کہ ادویات ساز کمپنی فائزر نے ایک ایسی ویکسین ایجاد کی ہے جو شوگر (ذیابیطس) کے ٹائپ ون مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری ہے، ویکسین کی ایک ڈوز سے 3 سال جبکہ 3 ڈوز لینے سے تاحیات شوگر کنٹرول رہے گی۔

سوشل میڈیا پوسٹس میں دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ فائزر کمپنی کی شوگر کنٹرول کرنے کی ویکسین نے شوگر کے ٹائپ ون مریضوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیں۔ فائزر کمپنی نے اپنی ریسرچ ویکسین امریکا میں متعارف کروا دی ہے جو شوگر کے مریض انسولین پر ہیں وہ ایک بار یہ ویکسین لگوائیں گے تو 3 سال تک شوگر کنٹرول رہے گی اور ویکسین کے 3 ڈوز لگانے کے بعد تاحیات شوگر کنٹرول رہے گی۔ یہ ویکسین عنقریب پاکستان بھی پہنچ جائے گی۔

ادھر پاکستان میں انسدادِ شوگر کے سب سے بڑے اسپتال مرکز ذیابیطس اسلام آباد (The Diabetes Centre) نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ ادویات اور خوراک کی امریکی اتھارٹی ’ایف ڈی اے‘ (Food & Drug Administration) نے شوگر کے مرض میں استعمال ہونے والی نئی دوائی Teplizumab (Tzield) کے نام سے استعمال کی اجازت دی ہے۔

اس انجیکشن کے آنے کے ساتھ ہی لوگوں نے یہ افواہ پھیلانا شروع کر دی ہے کہ اس ویکسین کے صرف ایک انجیکشن سے شوگر مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، یہ بات بالکل غلط ہے۔

مرکز ذیابیطس اسلام آباد (ٹی ڈی سی) نے اپنی پوسٹ میں تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ شوگر کی کئی اقسام میں اہم اور عام 2 بڑی اقسام ہیں۔ ذیابیطس ٹائپ ون اور ذیابیطس ٹائپ 2۔  پہلی قسم کی شوگر کم عمری میں ہوتی ہے اور اس کا علاج صرف اور صرف انسولین ہے۔

دوسری قسم وہ شوگر ہے جو بڑی عمر کے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ جس کے علاج میں شوگر کی گولیاں اور انسولین دونوں استعمال ہوتے ہیں۔

جدید قسم کی دوائی Teplizumab (Tzield) صرف پہلی قسم کی ذیابیطس (شوگر) میں اتنی حد تک استعمال ہوتی ہے کہ اس انجیکشن کے استعمال کے بعد پہلی قسم کی شوگر مزید شدت اختیار نہیں کرتی اور کنٹرول میں رہتی ہے اور مریض کو شوگر کے شدید نقصانات سے بچاتی ہے۔

یہ انجیکشن کسی بھی طور سے شوگر کی کسی بھی قسم کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتا۔ لہٰذا شوگر کے تمام مریض اپنا علاج جاری رکھیں اور افواہوں پر کان نا دھریں۔

جو مریض پہلے سے ہی انسولین پر ہیں یا ٹائپ 2 کے مریض ہیں مذکورہ ویکسین اُن کے لیے نہیں ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ذیابیطس ٹائپ 1 کے مراحل (stages) کے لیے کوئی سکرینگ ٹول نہیں ہے۔

وہ لوگ جن کے ماں، باپ میں سے کسی ایک یا دونوں کو شوگر ہو، اور ان کا شوگر لیول بڑھنا شروع ہو رہا ہو تو ایسے لوگ at risk ہوتے ہیں اور ایسے لوگ Teplizumab injections سے شوگر کو 2 سے 3 سال کے لیے روک سکتے ہیں۔

2023 کے اختتام تک یہ انجیکشن پاکستان میں دستیاب ہوں گے۔ ایک Tzield کی قیمت 13 ہزار 850 ڈالرز ہے جو پاکستانی روپوں میں 41 لاکھ 14 ہزار 176 روپے بنتی ہے۔ ایک شوگر کے مریض کو 14 Tzield لگانا ضروری ہیں جن کی قیمت ایک لاکھ 93 ہزار 9 سو ڈالرز ہے جو پاکستانی روپوں میں 5 کروڑ 75 لاکھ 98 ہزار 461 روپے بنتی ہے۔ یوں یہ اس وقت بہت مہنگا علاج ہے۔

شوگر کے خلاف اگر کوئی چیز واقعی آپ کی مدد کر سکتی ہے تو وہ ہے اچھی اور متوازن خوراک، چہل قدمی، ورزش، دوا کی صحیح مقدار اور بروقت استعمال۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی افواہوں پر یقین کرنے کے بجائے مستند معالج اور ماہرِ غذائیات سے رابطہ رکھا جائے اور ان کے مشورے پر عمل کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp