نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن المعروف این ایل سی اور معروف چینی کمپنی سیوا لاجسٹکس کے اشتراک سے پاک چین دوطرفہ تجارت کا آغاز ہو گیا، پاکستان اور چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت پہلی بار اقوام متحدہ کی بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ کنونشن کے ذریعے سرحد پار نقل وحمل شروع کر دی گئی۔
یہ اہم پیشرفت پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر عمل میں آئی، یہ اقدام چین اور پاکستان کے درمیان سرحد پار تجارت کو مزید فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو گا۔
اس منصوبے کے تحت خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ریاستوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے ایک موثر اور محفوظ زمینی راستے کی بھی فراہمی ہوگی۔
یہ سرحدوں پر کسٹم کے آسان اور مربوط طریقہ کار کی بدولت ٹی آئی آر سامان کی سرحد پار ترسیل کے لیے تیز تر اور زیادہ محفوظ ذریعہ ہے۔
اس پراجیکٹ کے ذریعے سے وقت اور لاگت میں کمی لا کر کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہوگی۔
مزید پڑھیں
چینی حکومت نے کاشغر، خنجراب ٹریڈنگ اینڈ سروس (لینڈ بارڈر پورٹ) کو سال 2023 کے لیے قومی لاجسٹکس مرکز کا درجہ دیا ہے۔
ٹی آئی آر سروس کو باضابطہ طور پر شروع کرنے کے سلسلے میں کاشغر یوان فانگ انٹرنیشنل لاجسٹکس پورٹ کمپنی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں این ایل سی کے نمائندوں، کاشغر کسٹمز کے حکام، کاشغر میونسپل پارٹی کمیٹی، کاشغر میونسپل پیپلز گورنمنٹ، سیوا لاجسٹکس، اور شینزین کراس بارڈر ای کامرس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
گریٹر چائنا، جاپان اور کوریا میں گراؤنڈ اینڈ ریل کے نائب صدر اور سیوا لاجسٹکس کے گلوبل کراس بارڈر اینڈ ملٹی موڈل لیڈر کیلون تانگ نے کاشغر سے اسلام آباد تک ٹی آئی آر ٹرانسپورٹ روٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے مابین مستقبل میں ٹی آئی آر کے تحت تجارتی سامان کی سرحد پار ترسیل کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔
کاشغر میونسپل پارٹی کمیٹی کے نمائندے نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے اعلیٰ معیار کا مثالی نمونہ قرار دیا۔
شینزین کراس بارڈر ای کامرس ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو صدر وانگ ژن، بین الاقوامی روڈ یونین مشرقی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ژاؤ یان اور دیگر مقررین نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔
تقریب کے اختتام پر کارگو ٹرکوں کا پہلا قافلہ پاکستان کے لیے اپنے سفر پر روانہ ہوا۔