رشی کپور کی 71 ویں سال گرہ پر خصوصی تحریر
رشی کپور کی تو سمجھیں نیندیں ہی اڑگئی تھیں۔ ایک فلم جسے وہ کرنے کے لیے خاصے پرجوش تھے۔ اب اسی فلم نے ان کا سکھ و چین چھین لیا تھا۔ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کریں تو کیا کریں؟ فلم ’دنیا میری جیب‘ کی کہانی بھی پسند آئی تھی لیکن خدشات اور تحفظات تھے جو ان کے دماغ میں آندھی اور طوفان کی طرح رواں دواں تھے۔
ٹینو آنند بطور ہدایتکاراپنی پہلی فلم ’دنیا میری جیب ‘ میں 1975میں بنانے کی تیاری کررہے تھے۔ اس پہلی کاوش کے لیے انہوں نے امیتابھ بچن، رشی کپور اور نیتو سنگھ کو کاسٹ کیا تھا۔ رشی کپور اس فلم کی پیش کش تک بوبی، رفوچکر، کھیل کھیل میں، کبھی کبھی اور لیلیٰ مجنوں جیسی سپرہٹ فلموں میں کام کرکے خود کو سپر اسٹارز کی قطار میں کھڑا کرچکے تھے۔
ٹینو آنند شہرہ آفاق ہدایتکار ستیہ جیت رائے کے اسٹنٹ رہ چکے تھے جبکہ وہ مشہور فلم رائٹر آنند راج آنند کے صاحبزادے بھی تھے۔ رشی کپور اسی حوالے سے ٹینو آنند سے بخوبی واقف تھے۔ جب انہیں ’دنیا میری جیب‘ کی پیش کش ہوئی تو وہ یہ سوچ سوچ کر خوشی سے نہال ہورہے تھے کہ وہ جہاں باصلاحیت ہدایتکار کے ساتھ کام کریں گے تو وہیں ایک بار پھر’کبھی کبھی‘ کے اپنے ساتھی اداکار امیتابھ بچن کے ساتھ جوڑی بنارہے ہیں۔
ٹینو آنند کا ارادہ تھا کہ وہ اپنی پہلی فلم کا اعلان دھوم دھڑکے اور شان دار انداز سے کریں گے۔ فلم کے ستاروں اور عکس بندی کے آغاز سے پہلے ٹینو آنند اور رشی کپور کی کئی ملاقاتیں ہوچکی تھیں۔ ہدایتکار اس انتظار میں تھے کہ کوئی بہترین دن اور موقع دیکھ کر وہ باقاعدہ تقریب کا اہتما م کریں۔ اسی دوران رشی کپور کی اپنے قریبی دوست اور ڈائریکٹر آف فوٹوگرافی سدھرشن ناگ سے ملاقات ہوئی۔جنہیں رشی کپور نے بتایا کہ وہ ’دنیا میری جیب‘ میں امیتابھ بچن کے پھر جوڑی دار بنیں گے۔
اُس روز بھی انہوں نے جب سدھرشن ناگ کو بتایا کہ 4 دن بعد فلم کا اعلان ہونے جارہا ہے تو اس قریبی دوست نے سوال کیا کہ ’چنٹو یہ وہی فلم ہے جس کی کہانی 2 بھائیوں کے گرد گھومتی ہے، جن میں بڑا بھائی ٹانگوں سے محروم ہوجاتا ہے؟‘ چنٹو یعنی رشی کپور کا جواب مثبت میں تھا۔ سدھرشن ناگ نے دریافت کیا کہ یقینی طو ر امیتابھ بچن بڑے بھائی کے روپ میں ہوں گے؟‘ رشی کپو ر کا جواب ’ہاں‘ میں سن کر سدھرشن گویا ہوئے ’کیا کررہے ہو؟ تمہارا کیرئیر ابھی شروع ہوا ہے۔امیتابھ بچن تمہیں ہر منظر میں پچھاڑ دیں گے۔ تم کیسے کررہے ہو یہ فلم حیرت ہے۔
رشی کپور کو اپنے دوست کے یہ الفاظ بلکہ سوال ناگ بن کر ڈس رہے تھے۔ گھر واپسی ہوئی تو انہیں محسوس ہوا کہ واقعی وہ بہت بڑی غلطی کرنے جارہے ہیں۔ انہیں اندازہ ہورہا تھا کہ’کبھی کبھی‘ میں بھی امیتابھ بچن ان پر حاوی رہے ہیں۔ اب ایسے میں وہ اپنے پیروں پر ایک اور کلہاڑی ’دنیا میری جیب‘ کی صورت میں امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کے بعد مارنے جارہے ہیں۔
رشی کپور کے اوسان خطا ہوگئے۔ کروٹیں بدل کر اُس رات انہوں نے بستر پر گزاری۔ فلم کی کہانی انہیں پسند آئی تھی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کی محبوبہ نیتو سنگھ کی موجودگی نے بھی رشی کپور کو اس تخلیق کی طرف مائل کیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب نیتو سنگھ اور رشی کپور کا عشق اپنے عروج پر تھا۔ اب اگررشی کپور، ٹینو آنند سے معذرت کرتے ہیں تو نیتو سنگھ کے ساتھ کوئی اور ہیرو ہو وہ یہ گوارہ نہیں کرسکتے تھے کیونکہ دونوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ جہاں فلموں سے فرصت ملی شادی کرلیں گے۔
سوالات اور خدشات تھے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ تب رشی کپور کے ذہن میں ایک ’کاروباری شیطانی آئیڈیا‘ آیا۔ ٹینو آنند سے رابطہ کرتے ہوئے انہوں نے ایک’ سنہری پیش کش‘ کی۔ رشی کپور کا کہنا تھاکہ وہ اس فلم میں بلامعاوضہ کام کریں گے لیکن شرط یہ ہے کہ امیتابھ بچن کو اس فلم میں شامل نہ کیا جائے۔ شرط یا پیش کش تھی تو خاصی پرکشش خاص طورپر ایسے ہدایتکار کے لیے جو اپنی پہلی فلم بنانے جارہا تھا اور اس کا ایک ہیرو بغیر کسی معاوضے کے اس میں کام کرنے پر تیار تھا۔ ٹینو آنند نے بجٹ کم ہوتا دیکھ کر رضامندی ظاہر کی۔ امیتابھ بچن سے معذرت تو کرلی گئی لیکن سوال یہ تھا کہ اب امیتابھ بچن والا کردار کس کو دیا جائے؟
ٹینو آنند اب سر جوڑ کر بیٹھے تو ایسے میں رشی کپور نے یہ مشورہ دیا کہ اس کردار کے لیے ان کے چچا یعنی ششی کپور کا انتخاب کیوں نہیں کیا جاتا۔ ششی کپور سے رابطہ ہوا تو انہوں نے اس پیش کش کو رد نہیں کیا۔ رشی کپور نے بھی سکھ کا سانس لیا کہ امیتابھ بچن سے جان چھٹ گئی۔ مگر اب اصل پریشانی ٹینو آنند کی شروع ہوئی۔ ششی کپور نے حامی تو بھرلی لیکن وہ اُس دور میں اس قدر فلموں میں مصروف تھے کہ روزانہ 5 فلموں کی عکس بندی میں حصہ لیتے اور ہر فلم کے لیے صرف 2 گھنٹے ہی ان کے پاس ہوتے۔ ششی کپور نے اپنا شیڈول سے 2 گھنٹے تو دیے لیکن یہ صبح 7 سے 9 بجے تھے۔ اب اصل مشکل یہ تھی کہ رشی کپور نے اپنے فلمی معاہدے میں یہ شق شامل کرائی تھی کہ وہ بلامعاوضہ تو کام کررہے ہیں لیکن وہ کسی صورت 11 بجے سے پہلے شوٹنگ کے لیے نہیں آئیں گے۔
ٹینو آنند نے فلم کا آغاز تو کردیا لیکن انہیں قدم قدم پر مشکلات اور دشواریاں آنے لگیں۔ خاص کر وہ اس وقت ہلکان ہوگئے جب انہیں دونوں رشی کپور اور ششی کپور کے ایک ساتھ والے مناظر عکس بند کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ کہانی بھی 2 بھائیوں کی تھی۔ ایسے کیسے ممکن ہے کہ دونوں کا آمنا سامنا نہ ہو۔ ٹینو آنند تو نروس بریک ڈاؤن کا شکار ہورہے تھے۔حالت یہ تھی کہ ٹینو آنند سیٹ پر جاتے ہوئے کپکپاتے رہتے کیونکہ ان کی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ایک ساتھ والے مناظر وہ کیسے کیمرے کی آنکھ سے قید کریں گے۔ دونوں اداکاروں کے اس شیڈول کی وجہ سے ان کی پہلی ہی فلم سست روی سے گزر رہی تھی۔
ٹینو آنند کی فلم ’دنیا میری جیب‘ کے ایکشن ڈائریکٹر ویرو دیوگن نے اپنے ہدایتکار کی پریشانی کو بھانپ لیا تبھی ایک روز مشورہ دیا کہ وہ اس قدر اپنے آپ کو مشکل میں نہ ڈالیں اور اس ساری صورتحال کا یہ حل ہے کہ جب ششی کپور سیٹ پرہوں اور ان کے رشی کپور کے ساتھ کے مناظر ہو تو رشی کپور کا ڈپلی کیٹ لے کر اس کو عکس بند کریں۔ساتھ ہی تاکید کی کہ ڈپلی کیٹ کی بیک سائیڈ پر کیمرا رکھیں۔ جب ششی کپور اپنے منظر کو عکس بند کرکے چلے جائیں اور 11بجے تک رشی کپور آجائیں تو اسی منظر کو ششی کپور کے ڈپلی کیٹ کے ساتھ عکس بند کرلیں۔ یوں دونوں کی موجودگی ایک ہی منظر میں یقینی ہوجائے گی۔ ٹینو آنند نے کچھ ایسا ہی کیا۔ ویرو دیوگن کا مشورہ کام کرگیا لیکن اس ساری کارستانی کی وجہ سے فلم کی تکمیل میں لگ بھگ 5 سال کا عرصہ لگ گیا۔
رشی کپور، ششی کپور اور نیتو سنگھ کی فلم ’دنیا میری جیب‘ میں 10 اگست 1979 کو سنیما گھروں کی زینت بنی۔ جس فلم کے لیے رشی کپور نے کوئی معاوضہ نہیں لیا تھا وہ باکس آفس پر کوئی ہلچل نہ مچا سکی۔ ہاں یہ ضرور ہو اکہ اگلے ہی سال نیتو سنگھ اوررشی کپور نے بیا ہ رچالیا۔ فلم کے اوسط درجے کاروبار سے رشی کپور نے یہ سبق سیکھا کہ کسی اداکار کے خوف کی وجہ سے کوئی فلم مفت میں نہیں سائن کرنی چاہیے۔ امیتابھ بچن کی کامیابی سے خوف زدہ رشی کپور نے اُن کے ساتھ پھر بعد میں امر اکبر انتھونی، نصیب، قلی، عجوبہ اور 102 ناٹ آؤٹ جیسی نمایاں فلموں میں بھی کام کیا۔