شہریار آفریدی گرفتاری: ڈپٹی کمشنر اور 3 پولیس افسران پر فرد جرم عائد

جمعرات 7 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی کی گرفتاری میں ایم پی او آرڈر سے متعلق اختیارات سے تجاوز کرنے پر توہین عدالت کیس میں  ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی اور ایس ایچ او پر فرد جرم عائد کر دی۔

ڈی سی اور پولیس افسران کے خلاف ایم پی او آرڈر سے متعلق اختیارات سے تجاوز کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن، ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر، ایس پی فاروق بٹر اور ایس ایچ او ناصر منظور کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بھی بطور پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن پر فرد جرم سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کو سزا ہوتی ہے تو زیادہ سے زیادہ جیل ہو گی، 6مہینے کی سزا ہے، آپ بھی ذرا جیل میں رہ کر دیکھ لیں کہ جنہیں آپ جیل بھیجتے ہیں وہ کیسے وہاں زندگی گزارتے ہیں۔

ڈی سی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اس آرڈر کا مقصد عدالتی حکم کی توہین کرنا بالکل نہیں تھا، انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی جسے عدالت نے مسترد کر کے ان پر فرد جرم عائد کر دی۔

ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر، ایس پی فاروق بٹر اور ایس ایچ او ناصر منظور نے بھی صحت جرم سے انکار کیا، اپنے دفاع کے لیے مزید وقت مانگا اور بعد میں عدالت سے غیر مشروط طور پر معافی بھی مانگی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ  افسران نے غیر مشروط معافی مانگی ہے لہٰذا فرد جرم عائد نہ کی جائے، جس پر جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ کیسے نہ فرد جرم عائد کریں! توہین عدالت کا معاملہ یہاں چل رہا تھا پھر بھی آپ ایم پی او آرڈر جاری کرتے  ہیں۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تمام نامزد افسران پر فرد جرم عائد کر دی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ ماہ رہنما پی ٹی آئی شہریار آفریدی کی گرفتاری کے کیس میں جاری شوکاز نوٹس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے اور پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔

ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی گزشتہ سماعت پراسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریارآفریدی اور شاندانہ گلزار کو بڑا ریلیف دیا تھا اور انتظامیہ کو 6 ستمبر تک انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ شہریار آفریدی کو سب سے پہلے 16 مئی کو ایم پی او تھری کے تحت اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جیل سے رہائی کے فوراً بعد انہیں اسی دفعہ کے تحت 30 مئی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ نے شہریار آفریدی کو 3 اگست کو ضمانت دی تھی لیکن بعد میں اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد راولپنڈی پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا، ان کے وکیل کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں شہریار آفریدی کی رہائی اور ایم پی او آرڈر کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp