سابق وزیراعظم نواز شریف نے پہلی بار اکتوبر میں پاکستان واپس آنے کی تصدیق کی ہے تاہم ان کی لندن سے وطن روانگی کی کسی بھی حتمی تاریخ کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔
لندن میں مقیم سابق وزیر اعظم نواز شریف نے جمعہ کو پہلی بار لندن کے مے فیئر علاقہ میں واقع اسٹین ہوپ ہاؤس میں کارکنوں اور حامیوں سے ملاقات کے دوران اپنی وطن واپسی کی تصدیق کی۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری تنویر سمیت دیگر لیگی رہنما بھی موجود تھے۔
انگریزی روزنامہ دی نیوز کے مطابق اسٹین ہوپ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں موجود ذرائع نے عندیہ دیا کہ نواز شریف کے اگلے ماہ پاکستان کے سفر کی تصدیق ہو گئی ہے تاہم کوئی صحیح تاریخ طے نہیں کی گئی۔ تاہم ان کا قیاس ہے کہ وطن واپسی کی حتمی تاریخ کا اعلان دس روز میں متوقع ہے۔
واضح رہے کہ دی نیوز نے تین ہفتے قبل انکشاف کیا تھا کہ نواز شریف اکتوبر کے وسط میں پاکستان واپس آنے والے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اکتوبر کے دوسرے نصف میں واپس آئیں گے۔
دو ہفتے قبل شہباز شریف نے لندن پہنچ کر کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اکتوبر میں واپس آکر انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔ ان کے بقول یہ فیصلہ مسلم لیگ ن نے پارٹی کی مشاورت کے بعد کیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان واپس جاکر ملکی قوانین کا سامنا کریں گے۔ نواز 19 نومبر 2019 کو جیل میں شدید بیماری کے باعث لندن پہنچے۔ خاندان کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ خان کی زیر قیادت حکومت اور ان کے حامیوں نے نواز کو زہر دینے کی کوشش کی تھی۔
ان کا چار ماہ تک ہارلے اسٹریٹ کلینک اور لندن برج ہسپتال میں علاج کیا گیا۔ تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو مدافعتی نظام کی خرابی کی تشخیص ہوئی تھی اور پاکستانی ڈاکٹروں نے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی سفارش کی تھی کیونکہ ملک میں بہترین ممکنہ نگہداشت کے باوجود ان کی حالت مسلسل خراب ہوتی جا رہی تھی۔