پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں امریکا کے سابق سفیر رچرڈ اولسن کو اخلاقیات سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر 3 برس قید اور 93 ہزار 4 سو ڈالر جرمانہ کی سزا سنادی گئی۔
میڈیا کے مطابق رچرڈ اولسن نے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے عہدے کا غلط استعمال کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
اولسن نے جون 2022 میں جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے تفتیش کاروں کو جھوٹا بیان دیا اور غیرملکی حکومتوں کے لیے لابنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
سماعت کے موقع پرآبدیدہ 63 سالہ سابق سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ انہوں نے غلطیاں کی ہیں اور اس کے سنگین نتائج بھی نکلے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکی پالیسی سازوں پر اثرانداز ہونے کے لیے قطر حکومت کی مدد کی اور اپنی غیرقانونی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کے لیے متعدد اقدامات کیے۔
میڈیا کے مطابق ان اقدامات میں اہم ای میلز ڈیلیٹ کرنا اور انٹرویو کے دوران ایف بی آئی سے جھوٹ بولنا بھی شامل تھا۔
اٹارنی آفس کے مطابق پاکستان میں سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے رچرڈ اولسن نے ایک پاکستانی امریکی بزنس مین سے بھی فوائد حاصل کیے تھے۔
عدالتی دستاویز میں اس پاکستانی امریکن شہری کو پرسن ون کا نام دیا گیا ہے جبکہ انہیں رچرڈ اولسن نے اس وقت کی اپنی گرل فرینڈ کو 25 ہزار ڈالر دینے پر آمادہ کیا تا کہ کولمبیا یونیورسٹی میں خاتون کی ٹیوشن فیس ادا کی جاسکے۔
ساتھ ہی ملازمت کے سلسلے میں سفیر کو فرسٹ کلاس میں لندن کے فضائی سفر کے لیے 18 ہزار ڈالر بھی دیے گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور مفاد یہ بھی تھا کہ اولسن نے پرسن اے کے ایما پر وہ اراکین کانگریس کو لابی کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی تھی تاکہ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اسلحہ کی فراہمی کی جا سکے۔
اس پاکستانی امریکن شخص کو 2021 میں انتخابی مہم کے لیے غیر قانونی طورپر رقم دینے کے الزام میں 12 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اولسن کو منگل کے روز سزا سنائی جانا تھی جو کہ 3 روز کے التوا سے سنائی گئی ہے۔
رچرڈ اولسن محکمہ خارجہ سے 2016 میں ریٹائرہوگئے تھے، وہ 2012 سے 2015 تک پاکستان میں امریکا کے سفیر رہ چکے ہیں۔