پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد پیپلز پارٹی سیاسی اتحاد بنانے پر غور کرے گی۔
واضح رہے کہ انتخابات میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں اور بلاول بھٹو گزشتہ کچھ عرصے سے پارٹی کی انتخابی تیاریوں کے حصے کے طور پر عوامی اجتماعات میں مصروف ہیں اور پارٹی اجلاسوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
سوموار کو اوکاڑہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب انتخابی شیڈول کا اعلان ہوگا تو تب آپ مجھ سے پوچھیں کہ میں کسی کے ساتھ انتخابی اتحاد میں جا رہا ہوں یا نہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے پریس کانفرنس کے دوران الیکشن کمیشن سے ایک بار پھر آئندہ انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدام سے پاکستان پیپلز پارٹی یا کسی اور جماعت کی الیکشن سےمتعلق تشویش دور ہو جائے گی۔
لائیو: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اوکاڑہ میں پریس کانفرنسکررہےہیں۔ https://t.co/4UZro94PDg
— Pakistan Peoples Party – PPP (@PPP_Org) September 18, 2023
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کے حوالے سے اعتراضات اٹھانے کا اختیار سابق صدر آصف علی زرداری کو دیا ہے، ہماری آصف زرداری سے درخواست ہے کہ ہمارے ہاتھ نہ باندھے جائیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر آنے پرگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے، اور یہ بات قاضی فائزعیسیٰ نے ثابت کر دی ہے ۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ جج سپریم کورٹ کے معاملات میں بہتری لائیں گے۔
پی ڈی ایم جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم پر مصروف عمل ہیں
بلاول بھٹو کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پیپلز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ انتخابی اتحاد کے امکان کو بھی مسترد کردیا جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی رکن جماعتیں بھی الگ نظر آ رہی ہیں۔
جب بلاول بھٹو سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ سیاسی مذاکرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ 9 مئی سے پہلے پیپلز پارٹی انتخابات کے لیے ہر سیاسی قوت سے بات چیت کرنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن پی ٹی آئی نے لاہور کور کمانڈر ہاؤس، جی ایچ کیو اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے لوگوں کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں جو 9 مئی کے حملوں میں ملوث نہیں ہیں۔ غیر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔
واضح رہے کہ اگرچہ اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن ملک کا سب سے بڑا سیاسی اتحاد، پی ڈی ایم، غیر فعال نظر آتا ہے اور بڑا ووٹ بینک رکھنے والی سیاسی جماعتیں سوچتی ہیں کہ انہیں اب اس پلیٹ فارم کی ضرورت نہیں رہی ہے۔