بدلتے زمانے کے ساتھ لوگوں کے طور طریقوں میں بھی تبدیلی آچکی ہے۔ ایک وقت تھا جب گاؤں میں شادی اور دیگر تقریبات کی دعوت دینے کے لیے ایک شخص مخصوص ہوتا تھا۔ پرنٹنگ پریس ایجاد ہوا تو کتابوں کے ساتھ دعوت نامے بھی بڑی تعداد میں چھپنے لگے۔ شہر اور دیہات دونوں ہی جگہوں پر شادی کے لیے کارڈ کی صورت میں بنے ہوئے دعوت نامے بھجوائے جانے لگے۔
دعوت ناموں سے بات آگے بڑھی تو ایک طرف ڈبوں میں شادی کارڈ کے ساتھ دیگر لوازمات بھجوانے کا سلسلہ چل نکلا وہیں دوسری طرف ڈیجیٹل دور نے کچھ آسانیاں بھی پیدا کیں۔ اب شادی کارڈ گھر گھر گھوم کر دینے کی بجائے واٹس ایپ کے ذریعے بھی بھیجے جاتے ہیں۔
کیا ڈیجیٹل کارڈز شادی کارڈز کی روایت میں کمی لائے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے رخ کیا، راولپنڈی کے اردو بازار کا جہاں پرنٹنگ کے خاندانی کاروبار سے وابستہ احمد اختر ہاشمی سے ہماری ملاقات ہوئی۔ ان کے مطابق شادی کے موقع کو لوگ معاشی حالات کے بجائے سماجی معاملات کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اب بھی لوگوں کی اکثریت شادی کی دعوت کارڈ کے ذریعے ہی دیتی ہے۔ شادی کارڈ کی پرنٹنگ کن طریقوں سے کی جاتی ہے اور اس میں کتنا وقت لگتا ہے، جاننے کے لیے دیکھیے ہماری ویڈیو رپورٹ۔