اس کی ماں اسے جنگل میں چھوڑ کر شاید کھانے کی تلاش میں نکلی تھی۔ ماں کے جانے کے بعد وہ بالکل اکیلا تھا کہ شیروں کے ایک جھنڈ نے اسے آلیا۔ وہ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگا تو شیر بھی اس پر لپکے مگر اس بچے نے شیروں کا ہر حملہ ناکام بنا دیا اور ایسی بہادری کا مظاہرہ کیا کہ سارے شیر آخر کار دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔
یہ کوئی من گھڑت کہانی نہیں بلکہ جنوبی افریقہ کے کروگر نیشنل پارک میں پیش آیا ایک سچا واقعہ ہے جسے اس سفاری پارک میں سیر کی غرض سے آئے 55 سالہ امریکی شہری برینٹ شننپ نے اپنے کیمرے میں محفوظ کیا ۔
اس واقعے میں جس بچے کا ذکر ہوا وہ ایک ہاتھی کا بچہ ہے۔ برینٹ آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ایک روز صبح ساڑھے 6 بجے وہ پارک میں اپنے سفاری گروپ کے ساتھ موجود تھے۔ برینٹ کہتے ہیں وہ بہت پر جوش تھے کہ آج افریقہ کے جنگلی جانوروں کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔
برینٹ کے مطابق، ’ہماری گاڑی پارک کی سڑک پر چلے جا رہی تھی، اس پارک میں آگے چل کر کیا کچھ دیکھنے کو مل سکتا ہے، میں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک سے ایک نر شیر کو بڑے آرام سے سڑک پار کرتے ہوئے دیکھا، کچھ لمحوں بعد ایک اور نر اور مادہ شیر گھنے درختوں سے نکل آئے اور مزے سے اس کے ساتھ گھومنے پھرنے لگے‘۔
برینٹ نے بتایا، ’ابھی ہم ان تینوں شیروں کو کھیلتے کودتے دیکھ ہی رہے تھے کہ ہماری نظر ایک ہتھنی پر پڑی جو تیزی سے سڑک پار کر رہی تھی، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ کچھ پریشان ہے، ہمیں صرف اتنا ہی معلوم ہو سکا تھا کہ وہ اپنے بچے کو چھوڑ کر کہیں جا رہی تھی‘۔
’شیروں نے صورتحال کو بھانپ لیا تھا، اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے سب سے پہلے نوجوان نر شیر نے قدم بڑھایا اور ہاتھی کے بچے کا پیچھا کرنے لگا، بڑی عمر کے شیر اور شیرنی نے اس شکار میں زیادہ دلچسپی نہ لی مگر وہ اس کے ساتھ ساتھ تھے‘۔
اس واقعے میں جذباتی موڑ اس وقت آیا جب ہاتھی کا بچہ ایک جگہ آکر رک گیا، اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے، آیا خود کو شیروں کے حوالے کر دے یا ان کا سامنا کرے، شیروں نے کئی مرتبہ اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی مگر ہر بار انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہاتھی کے بچے نے کمال بہادری کا مظاہرہ کیا، شیر تعداد میں زیادہ تھے اور شکار کرنے کا کئی سال کا تجربہ رکھتے تھے لیکن ننھے ہاتھی نے انہیں اپنے قریب نہ پھٹکنے دیا اور وہ آخر کار تنگ آکر وہاں سے رفو چکر ہوگئے‘۔
برینٹ کہتے ہیں، ’میں گزشتہ 6 سال سے کروگر نیشنل پارک کی سیر کو جا رہا ہوں لیکن میں نے آج تک اس طرح کا واقعہ نہیں دیکھا، حتیٰ کہ اس واقعے نے ہمارے تجربہ کار گائیڈز کو بھی حیران کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ انہوں نے آج تک کسی شیر کو ہاتھی کا پیچھا نہیں کرتے دیکھا‘۔
انہوں نے اس واقعے کے ذریعے سفاری کے شوقین افراد کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی منظر کو دیکھنے کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے، قدرت اکثر ان لوگوں کو انعام سے نوازتی ہے جو انتظار اور صبر کرتے ہیں‘۔
برینٹ کا مزید کہنا تھا ان کے علاوہ 2 گائیڈز اور5 سیاح بھی اس واقعے کے عینی شاہدین ہیں اور ضرورت پڑنے پر وہ اس واقعے کی تفصیلات من و عن بیان کرنے کو تیار ہیں۔