سپریم کورٹ: چیف جسٹس نے درخواست گزار پر جرمانہ اور وکیل کی سرزنش کیوں کر دی؟

جمعرات 28 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں ایک سول کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وقت ضائع کرنے اور بے بنیاد اور من گھڑت مقدمہ بازی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ کر دیا، اور ایک دوسرے کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے دلائل نہ دینے پر وکیل کی سرزنش کر ڈالی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیسز کی سماعت کی۔ عدالت نے فضول مقدمہ بازی اور بے جا نظر ثانی کسیز پر برہمی کا اظہار کیا۔

ایک سول کیس میں بے بنیاد اور فضول مقدمہ بازی کا مظاہرہ کرنے پر عدالت نے درکواست گزار پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت عمومی طور پر لچک کا مظاہرہ کرتی ہے۔

عدالت نے کہاکہ درخواست گزار نے ماضی میں بھی بے بنیاد اور من گھڑت مقدمہ بازی کی تو انہیں جرمانہ ہوا، عدالتی وقت ضائع کرنے اور بے بنیاد مقدمہ بازی پر ایک لاکھ جرمانہ کرتے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ جرمانے کی رقم فریقین کو ادا کی جائے، جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے پر سول کورٹ کا فارم موجود ہے۔

عدالت نے بتایا کہ اس سے قبل ہائی کورٹ نے فضول مقدمہ بازی پر درخواست گزار کو 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

ایک دوسرے کیس میں سپریم کورٹ میں کمشنر ان لینڈ ریونیو کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان نے دلائل نہ دینے پر وکیل کی سرزنش کر ڈالی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وکیل فیاض شیرازی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیس کے میرٹ پر دلائل دیں، بتائیں آپ کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ اگر آپ جواب نہیں دینگے توپھر ہم آپکا لاٸسنس کینسل کردیتے ہیں۔

وکیل فیاض شیرازی نے کہاکہ ہمارا کیس زاٸد المعیاد ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت آپکا کیس سننا چاہتی ہے اور آپ کہہ رہے ہیں زاٸد المعیاد ہے۔ آپ کلرک نہیں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ایسے کیسز داٸر کرنے سے دیگر کیسز فکس ہونے پر اثر پڑتا ہے، ہم آپ کی عزت کریں گے، آپ اس عزت کو خود نقصان نہ پہنچائیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دلائل نہ دینے پر نظر ثانی مسترد کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp