امریکی ایوان نمائندگان نے تاریخی عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اسپیکر کیون مک کارتھی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، ان کی حمایت میں 210 ووٹ دیے گئے جب کہ مخالفت میں 216 ارکان نے ووٹ کا استعمال کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی 234 سالہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ایوان نے اسپیکر کے خلاف عدام اعتماد کی تحریک پیش کرکے انہیں عہدے سے ہٹادیا ہے، ہاؤس اسپیکر کو ایسے وقت میں فارغ کیا گیا جب الیکشن میں محض ایک سال باقی ہے۔
کیون مک کارتھی کی برطرفی ان کی اپنی پارٹی کے اندر لڑائی اور اس کے دائیں بازو کے دھڑے سے مسلسل چیلنجوں کا نتیجہ ہے۔ ایوان نمائندگان میں حکمراں ڈیموکریٹس سے تعاون پر سخت گیر ریپبلکن اراکین مک کارتھی سے سخت ناراض تھے اور یہی ناراضی ان کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا محرک بنی۔
ہفتے کے آخر میں حکومتی شٹ ڈاؤن سے بچنے کی کوششوں کے درمیان یہ کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ایوان نمائندگان میں سخت گیر ری پبلکن ارکان کی جانب سے میکارتھی کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر ایوان نمائندگان نے 210 کے مقابلے میں 216 ووٹوں سے اسپیکر پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی ریپبلکن پارٹی میں بڑھتے ہوئے ہنگامے کی نشاندہی کرتا ہے، جس کے سخت دائیں بازو کے دھڑے نے میک کارتھی کے جنوری میں اسپیکر بننے کے بعد کئی مواقع پر مخاصمت کا ماحول بنائے رکھا۔
منگل کی شام کو ہونے والی ووٹنگ میں 8 ریپبلکن اراکین نے اسپیکر سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس سے ان کا اپنا عہدہ برقرار رکھنے کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے کے امکانات ختم ہوگئے تھے۔ ڈیموکریٹس نے بھی مک کارتھی سے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کارین جاں پیئر نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو امید ہے کہ ایوان جلد ہی ایک نئے اسپیکر کا انتخاب کرے گا، کیونکہ امریکی قوم کو درپیش ہنگامی چیلنج کسی کا انتظار نہیں کریں گے۔ ’امریکی عوام ایسی قیادت کے مستحق ہیں جو ان کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے مسائل کو مرکز نگاہ رکھے۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ ایک ہفتے تک امریکی ایوان نمائندگان اسپیکر کے بغیر رہے گا کیونکہ مختلف ریپلکن اراکین کا کہنا ہے کہ انہوں نے نئے اسپیکر کی تعیناتی سے متعلق فیصلے کے لیے اجلاس 10 اکتوبر کو طلب کیا ہے اور 11 اکتوبر کو نئے اسپیکر کے لیے ووٹنگ متوقع ہے۔
کیا اسپیکر کی برطرفی ذاتی عناد کا نتیجہ ہے؟
الجزیرہ سے گفتگو میں ریپبلکن پارٹی کے حکمت عملی ساز اڈولفو فرانکو کا کہنا تھا کہ فرانکو نے کہا کہ میٹ گیٹز کی سربراہی میں میکارتھی کو ہٹانا ’مکمل طور پر ذاتی‘ عناد کا نتیجہ ہے۔ یہ منقسم حکومت میں پانچ نشستوں کی اکثریت تھی، جس نے مک کارتھی کو ہٹا دیا۔
مک کارتھی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے روح رواں ریپبلیکن رکن میٹ گیٹز کو ایک خیالی دنیا میں رہنے والے شخص کے طور شمار کرتے ہوئے، فرانکو کا کہنا تھا کہحقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس جمہوری صدر ہے، ہمارے پاس جمہوری سینیٹ ہے۔ ہمارے پاس مطلق اکثریت نہیں ہے۔
سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس مک کارتھی کی برطرفی سے شدید مایوس نظر آئے۔ ’مجھے سخت مایوسی ہوئی ہے کہ مٹھی بھر ریپبلکنز ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کے ساتھ شراکت داری کریں گے تاکہ ایوان کے اسپیکر کو بے دخل کر سکیں۔‘