امریکا کے ایک مبینہ چور کی لاش کو اس کے انتقال کے 128 برس بعد پینسلوینیا میں دفنایا جا رہا ہے۔ اس کے انتقال کے بعد کسی تجربہ کار نے مسالے لگا کر اسے ممی بنادیا تھا اس لیے اس کی لاش محفوظ رہی۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص کو ’اسٹون مین ولی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کا انتقال نومبر 1895 میں گردے کی بیماری کے باعث ہوا تھا۔ اس نے اپنے آخری ایام میں کسی کو بھی اپنا اصلی نام نہیں بتایا تھا۔ اس کے انتقال کے بعد اس کی لاش ریڈنگ پا کے ایک تجہیز خانے میں رکھی گئی تھی جس کے مالک نے اسے نفیس کپڑے پہنادیے تھے تاہم کسی رشتے دار کے نہ ملنے کے باعث وہ اب تک اسی جگہ پر رکھا گیا تھا۔
مقامی تاریخ دان جارج ایم میسر کے مطابق لاش کو موت کے فوراً بعد کفن دفن کا بندوبست کرنے والے ایک شخص تھیوڈور اومن نے محفوظ کر لیا تھا جو اس وقت جدید آرٹیریل ایمبلنگ کا تجربہ کر رہا تھا۔ یہ تکنیک 19 ویں صدی کے آخر میں نسبتاً نئی تھی جب لاشوں کو کثرت سے دفنانے تک برف میں رکھا جاتا تھا۔ میسر نے بتایا کہ کسی نے بھی لاش کا دعویٰ نہیں کیا تھا اس لیے اومن نے لاش کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی تجرباتی تکنیک کی تاثیر کا اندازہ لگانے کے لیے لاش رکھ لی تھی۔
“اسٹون مین کی آخری رسومات 7 اکتوبر کو ادا کی جائیں گی اور اسے تدفین کے لیے قریبی فاریسٹ ہلز میموریل پارک میں جلوس کے ذریعے لے جایا جائے گا۔ وہ شہر کی 275 ویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقدہ پریڈ کے دوران ریڈنگ، پنسلوانیا کی گلیوں سے گزر کر اپنا آخری سفر کرے گا۔
خبر رساں ایجینسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے تھیو سی اومن فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر تجہیز و تکفین کائل بلینکن بلر نے کہا کہ ’ہم اسے ممی نہیں کہتے ہیں بلکہ ہم اسے اپنا دوست ولی کہہ کر بلاتے ہیں کیوں کہ وہ اب ایک ایسی علامت بن چکا ہے جو نہ صرف ریڈنگ شہر کے ماضی بلکہ اس کے حال بھی حصہ ہے‘۔
سنہ 1896 میں ایک اخباری رپورٹ نے اسٹون مین ولی کو ’موم کی طرح سفید‘ قرار دیا تھا تاہم آج اس ممی نے چمڑے کی رنگت اختیار کر لی ہے۔
ایک صدی سے زیادہ عرصے سے ولی کی حقیقی شناخت ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ اس کی موت کے وقت مقامی اخبارات نے اس مونچھوں والے 37 سالہ شخص پر چوری کا الزام لگایا گیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ نشے میں دھت تھا۔ تاہم اخبارات نے اس کے خاندان کو پشیمانی سے بچانے کے لیے ولی کی اصل شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔
تاریخ دان کے مطابق لاش ایک مبینہ چور کی تھی جس نے اکتوبر 1895 میں ویسٹ ریڈنگ پا میں چوری کے الزام میں گرفتار ہونے پر اپنا فرضی نام جیمز پین بتایا تھا۔
اس کی گرفتاری کے موقعے پر ریڈنگ ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا تھا کہ وہ ایک مقامی مسافر خانے میں مقیم تھا اور اس کے بستر کے نیچے سے سونے کی ایک گھڑی، استرا اور معمولی رقم برآمد ہوئی تھی جو اس کی ملکیت نہیں تھی اس وجہ سے اسے جیل ہوگئی۔
گرفتاری کے اگلے مہینے ولی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر چل بسا تاہم اس نے آخری وقت تک کسی کو اپنی اصل شناخت نہیں بتائی کیوں کہ اسے احساس تھا کہ اس کی حقیقت کھل گئی تو وہ بات اس کے اہل خانہ کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگی۔