اسلام آباد ہائیکورٹ میں بشریٰ بی بی کی اپنے شوہر کی جیل میں سیکورٹی اور تحفظ کے لیے دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری، سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپنے شوہر کی جیل میں سیکورٹی اور تحفظ کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کی طرف سے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ جو بھی صدر یا وزیراعظم بنے بعد میں اڈیالہ اور اٹک جیل کا مہمان بنتا ہے۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جس سیل میں رکھا گیا ہے وہاں نماز بھی بمشکل ادا کی جاسکتی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا فراہم کرنے کی اجازت دی جائے۔
اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے’
جو گنجائش ہے اور کچھ عدالت کرسکتی ہے تو اس پر میں آرڈر کردوں گا‘۔
بعدازاں چیف جسٹس نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
بشریٰ بی بی کی درخواست کے مزید مندرجات
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جیل میں زہر دے کر ان کے شوہر کا قتل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اڈیالہ جیل میں اپنے شوہر کی مزید سیکورٹی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
مزید پڑھیں
بشریٰ بی بی نے جیل میں اپنے شوہر کے تحفظ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھانے میں چھیڑ چھاڑ کے ذریعہ عمران خان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے شوہر کو جیل مینوئل میں درج سہولیات نہیں مل رہی ہیں۔
اپنی درخواست میں بشریٰ بی بی نے ماضی کے ان واقعات کا ذکر کیا جہاں دیگر قیدیوں کو گھر کا بنا ہوا کھانا جیسی کچھ مراعات فراہم کی جاتی تھیں لیکن ان کے شوہر کو ان حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
جیل مینول کے مطابق عمران خان کو جیل میں ٹی وی، اخبار، نوکر، گدے، کرسی اور ٹیبل جیسی سہولیات فراہم کی جانی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سلوک غیر انسانی اور آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے ہائیکورٹ پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرے اور جیل میں ان کے شوہر کو مناسب سہولیات کی فراہمی سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کو صحت بخش خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ذمہ دار میڈیکل آفیسر کو ہدایت دینے کی استدعا کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے عدالت سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت کریں کہ عمران خان کو ورزش اور چہل قدمی کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو اٹک جیل سے منتقل نہ کرنے کی درخواست کے باوجود اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔