غزل کی گائیکی میں جگجیت سنگھ ایک منفرد مقام رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان و بھارت سمیت دنیا میں اپنے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔ ان کی سحر انگیز آواز کو بچھڑے آج پورے 12 برس بیت گئے۔
بھارت کے شہرہ آفاق گلوکار جگجیت سنگھ راجستھان کے شہر شری گنگا نگر میں 8 فروری 1941 میں ہوئی تھی ۔ ان کے والد کا نام امرسنگھ اور والدہ کا نام بچن کور تھا۔
سُروں کے سوامی جگجیت کا نام جب بھی آتا ہے تو اس کے ساتھ ہی مدھر آواز والی ان کی اہلیہ چترا سنگھ کا نام بھی ذہنوں میں تازہ ہوجاتا ہے گو یہ یک جان دو قالب ہوں۔
مہیش بھٹ کی فلم ’ارتھ‘ سے جگجیت اور چترا سنگھ کی شہرت آسمان چھونے لگی تھی اور اس فلم کا نغمہ ’تم اتنا جو مسکرارہے ہو‘ سدابہار نغموں میں شامل اور آج بھی شائقین میں زبان زد عام ہے۔
جگجیت کے والد امرسنگھ سرکاری ملازم تھے ۔ جگجیت کی 4 بہنیں اور 2 بھائی تھے ۔ ان کا پیدائشی نام جگموہن تھا لیکن بعد میں ان کے والد نے ان کا نام جگجیت سنگھ رکھ دیا۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان موسیقی کی جانب تھا جس کی تعلیم انہوں نے استاد جمال خان اور پنڈت چھگن لال شرما سے حاصل کی۔
جمال خان نے جگجیت کو 6 سال تک موسیقی کی باقاعدہ تربیت دی اور خیال، ٹھمری و دیگر راگوں سے انہیں روشناس کرایا۔ جگجیت سنگھ نے اپنی گلوکاری کا آغاز مختلف گورودواروں میں گوروبانی گا کر کیا۔ ان کی آواز کی جادوگری کا یہ کمال جالندھر ریڈیو اسٹیشن تک پہنچا تو انہیں براہ راست پروگرام پیش کرنے کی پیشکش کی گئی۔
سنہ 1965 میں گلوکار بننے کی تمنا لیے وہ ممبئی آگئے جہاں انہیں ایچ ایم وی نامی اس وقت کی مشہور ترین ریکارڈ کمپنی نے ان کی آواز میں 2 غزلیں ریکارڈ کرنے کی پیشکش کی تھی۔ جگجیت سنگھ کو اسی دوران کچھ اشتہاری فلموں میں بھی اپنی آواز کا ہنر دکھانے کا موقع ملا۔
عظیم گلوکارہ چترا سنگھ سے شادی
جدوجہد کے اسی دور میں ان کی ملاقات چتراسنگھ سے ہوئی جو خودبھی ایک گلوکارہ تھیں۔ سنہ 1970 میں دونوں نے شادی کرلی اور یہیں سے دونوں کی زندگی نے ایک نیا موڑ لیا اور اس جوڑی نے کئی البموں میں اپنی جادوئی گلوکاری سے ناظرین کو مسحور کردیا۔
جگجیت سنگھ کا فلموں میں گانے کا خواب سنہ 1980 میں اس وقت پورا ہوا جب فلم ’ساتھ ساتھ‘ میں جاوید اختر کی غزلوں اور نظموں کو انہوں نے اپنی آواز دی۔
اسی سال ارتھ سے جگجیت سنگھ اور چترا سنگھ شہرت کی بلندیاں چھونے لگے۔ ان کا فنی کیریئر شہرت کی نئی چوٹیاں سر کر رہا تھا۔ اس دوران انہوں نے ایک سے بڑھ کر ایک کامیاب اورمشہور ترین غزلیں اپنے چاہنے والوں کو دیں جن میں اس موڑ سے شروع کریں پھر یہ زندگی، ہونٹوں سے چھولو تم ، تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا جیسی ہٹ غزلیں بھی شامل ہیں۔
سارنگی اور طبلے کے ساتھ جدید آلات موسیقی کو غزل گائیکی میں متعارف کرانے کا سہرا بھی جگجیت سنگھ کو ہی جاتا ہے۔ اس تجربے کو انہوں نے اس قدر کامیابی سے سنوارا کہ انہیں جدید غزل سرائی کا موجد تسلیم کیا جاتا ہے۔
سال 2003 میں جگجیت سنگھ کو حکومت کی جانب سے پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ اپنی گلوکاری سے ناظرین کے درمیان منفرد مقام حاصل کرنے والے جگجیت سنگھ 10 اکتوبر 2011 کو اس جہان فانی و سروں کی دنیا کو خیرباد کہتے ہوئے چترا سنگھ، عزیز و اقربا اور مداحوں کو سوگوار کرگئے۔