پاکستان میں آج کل ہر طرف 5 جی ٹیکنالوجی متعارف کروائے جانے کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں۔ نگراں حکومت کی جانب سے اگلے 10 ماہ تک 5 جی متعارف کروانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس وقت 5 جی ٹیکنالوجی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ معاشی چیلنجز اور زرمبادلہ کی عدم دستیابی ہے۔ جس کی وجہ سے موجودہ حالات اس قابل نہیں ہے کہ 5 جی ٹیکنالوجی کا آغاز کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2023 میں مسلسل تیسرے مہینے پاکستان میں سیلولر صارفین کی تعداد، براڈ بینڈ کی رسائی کے ساتھ ساتھ ٹیلی کثافت میں کمی واقع ہوئی۔
پاکستان میں سیلولر صارفین کی تعداد مئی 2023 کے آخر میں 19کروڑ 22لاکھ 70ہزار سے کم ہوکر جون کے آخر تک 19کروڑ 9لاکھ 50ہزار ہو گئی۔ پاکستان میں 3 جی اور 4 جی صارفین کی تعداد مئی کے آخر تک 12کروڑ 41لاکھ 10ہزار تھی جو کہ جون کے آخر تک 12کروڑ 30لاکھ 70ہزار تک کم ہوگئی۔
مذکورہ بالا اعدادوشمار سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سیلولر صارفین کی تعداد کس قدر کم ہوئی ہے۔ ایسے میں یہ سوال نہایت اہم حیثیت اختیار کر جاتا ہے کہ کیا پاکستان کو واقعی 5 جی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے یا نہیں؟
اس حوالے سے جب وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے ترجمان علی کاظم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ابھی اس حوالے سے معلومات موجود نہیں ہے۔
گلوبل ایکسپرٹ کمپنی کے عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 5 جی ٹیکنالوجی کومتعارف کروانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگر سیلولر نیٹ ورکس اپنی نیٹ سروسز کو بہتر بنائیں تو 5 جی بہت زیادہ مفید ہو سکتا ہے۔ تاہم موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھا جائے تو ابھی پاکستان کو 5 جی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے پیچھے بھی وہی تمام سروسز ہونگی، جن کی وجہ سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے جون 2023 کے جاری کیے گئے اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 8 کروڑ سے زائد ہے، جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی نصف سے زائد آبادی انٹرنیٹ سے محروم ہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن کے ماہر حسن شہزاد کا کہنا ہے کہ 5 جی کو متعارف کروانے کے حوالے سے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں، وہ تمام خوش آئند ہیں کیونکہ جب عوام کو اچھی انٹرنیٹ سروس دستیاب ہوگی تو یقینی طور پر ملک ترقی کرے گا۔ ایسے میں لوگ آن لائن نوکریوں کو ترجیح دیں گے اور ڈالرز میں تنخواہیں وصول کریں گے۔ اس کے علاوہ عوام کے پاس نوکریاں تلاش کرنے کے مواقع بھی زیادہ ہوں گے۔ وہ بیرون ملک آن لائن پارٹ ٹائم ملازمت بھی کر سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 جی کو متعارف کروانے کے ساتھ اس میں ایک ایسا سافٹ وئیر ہونا چاہیے جس سے 5 جی کو ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک جیسی سوشل میڈیا ایپس استعمال نہ کر سکیں۔ تاکہ اس کا استعمال مثبت ہو۔