وائٹ ہاؤس حکام امریکی صدر جو بائیڈن کے ممکنہ دورہ اسرائیل کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں کیونکہ یہ دورہ بائیڈن کے لیے طویل مدتی سفارتی فوائد کا حامل ہو سکتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن کو دورہ اسرائیل کی دعوت دی تھی، امریکی صدر حماس اسرائیل تنازعہ پر مسلسل اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کی حمایت میں کھل کر بول رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے صدر بائیڈن کے دورہ اسرائیل پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے ایسے کسی نئے دورے کی منصوبہ بندی نہیں کی جا رہی کہ جس کا اعلان کیا جائے۔
بائیڈن کے ممکنہ دورہ اسرائیل کا مقصد اسرائیل کی سیاسی و عسکری حمایت کرنا ہے جو کہ بائیڈن کے لیے مستقبل میں سود مند ثابت ہو سکتی ہے۔ امریکی صدر کا یہ دورہ اسرائیلی عوام سے ہمدردی اور حمایت کا اظہار ہوگا جس میں وہ اسرائیلی عوام کو یہ یقین دہانی کرائیں گے کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
عالمی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے دورہ اسرائیل سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتا ہے اور ایران اس جنگ میں ایک اہم فریق کے طور پر شامل ہوسکتا ہے۔
واضح رہے حماس کے اسرائیل پر حملوں کے بعد امریکی صدر واضح طور پر اسرائیل کی حمایت کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ ایک امریکی بحری بیڑہ بحیرہ روم میں اسرائیل کی مدد کے لیے موجود ہے۔