حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد میں سے 2 امریکی خواتین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خواتین کو قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت انسانی بنیادوں پر رہا کیا گیا ہے۔ قطر اور مصر کے ساتھ مل کر ’شہری‘ یرغمالیوں کی رہائی کے لیےکام کر رہے ہیں۔
59 سالہ جوڈتھ تائیرانان اور ان کی 17 سالہ بیٹی نتالی کو جمعے کے روز غزہ کی پٹی کی سرحد پر اسرائیلی فورسز کے حوالے کیا گیا تھا، یہ وہ پہلی قیدی ہیں جن کی رہائی کی حماس نے بھی تصدیق کی ہے۔
حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے خواتین کی رہائی کا اعلان کیا اور کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ایک بیان میں رہائی کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی رہنما کا کہنا تھا کہ شکاگو کے مضافاتی علاقے ایونسٹن، الینوائے سے تعلق رکھنے والی ماں اور بیٹی کی ان کے اہل خانہ سے بات بھی کرائی گئی ہے۔ اوری رانان نے فون پر ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی بیوی اور بیٹی سے فون پر بات کی ہے۔ وہ بہت خوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اہل خانہ خوش ہیں کہ دونوں کو بحفاظت رہا کر دیا گیا ہے۔ لیکن بہت سے خاندان ایسے ہیں جن کے پیارے اب بھی یرغمال ہیں، ہم ان کی رہائی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ خواتین غزہ کی سرحد سے قریباً ایک میل کے فاصلے پر واقع کبوتز کا دورہ کر رہی تھیں جب انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔