پاکستان تحریک انصاف کے اعلان کے مطابق جیل بھرو تحریک کا آغاز 22 فروری کو لاہور سے کیا گیا۔ جس کے بعد پشاور اور آج اس تحریک کے تیسرے مرحلے میں راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر رضاکارانہ گرفتاریاں دی گئیں۔
حکومتی حلقے اس تحریک کے آغاز ہی سے اس کو فلاپ تحریک کہہ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما سابق وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس تاثر کو ختم کردیں گے کہ جیل بھرو تحریک ناکام ہوگئی ہے۔ شاہ محمود قریشی ،اسد عمر،عمر سرفراز چیمہ سمیت ہماری ساری قیادت جیلوں میں ہے تو پھر یہ تحریک کیسے فلاپ ہو گئی ‘۔
انھوں نے تحریک کے مرحلہ وار لائحہ عمل کے حوالے سے کہا کہ ’مجھ سمیت ہر کارکن گرفتاری دینے کے لیے تیار ہے لیکن یہ فیصلہ قیادت نے کرنا ہے کہ آج کس کس نے گرفتاری دینی ہے اور سیکنڈ کال پر کون گرفتاری دے گا۔ ہم میں سے ہر شخص انفرادی طور پر گرفتاری دینے کے لیے تیار ہے۔ جو حالات ہوں گے اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔‘۔
خیبر پختونخواہ کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ’ پشاور کا کلچر پنجاب سے مختلف ہے وہاں ہمارے کارکنان مغرب تک جیل کے باہر گرفتاری دینے کے لیے موجود رہے۔ مگر کسی نے انہیں گرفتارنہیں کیا‘۔
راولپنڈی سے پی ٹی آئی قیادت کی گرفتاریاں:
عمران خان کی جیل بھرو تحریک کے تیسرے دن پی ٹی آئی کے 6 رہنماؤں نے رضاکارانہ گرفتاریاں دیں جن میں وزیراعظم کے سابق مشیر ذلفی بخاری،سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان، سابق اراکین پنجاب اسمبلی اعجاز خان جازی، محمد لطاسب ستی، سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی شامل تھے۔
جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، رہنما پی ٹی آئی عامر کیانی،غلام سرورخان،واثق قیوم عباسی، راجا بشارت،راجا راشد حفیظ نے کمیٹی چوک پر کارکنان کی حوصلہ افزائی کے لیے تقاریر کیں اور گرفتاریاں دیے بغیر واپس چلے گئے۔
راولپنڈی کمیٹی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنان کثیر تعداد میں رضا کارانہ گرفتاریوں کے لیے موجود تھے۔ جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی تھی ۔
’خواتین اپنی گرفتاریاں نہیں دیں گی‘
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون کارکن کا کہنا تھا کہ ’خان صاحب نے خواتین کو رضارکارانہ گرفتاری دینے سے منع کیا ہے ورنہ یہاں ایک بڑی تعداد خواتین کی موجود ہے جو گرفتاری کے لیے تیار ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب اگر اجازت دیتے تو شاید ہم اپنے بھائیوں سے پیچھے نہ رہتے۔
’گاڑیوں میں ڈیزل نہیں ہے‘
ایک خاتون کا کہنا تھا ’ہم یہاں رضاکارانہ گرفتاری دینے آئے ہیں مگر یہاں جو گاڑیاں آرہی ہیں ان میں پیٹرول اور ڈیزل ہی موجود نہیں، جو کارکنان گاڑیوں پرچڑھ رہے ہیں پولیس اہلکاران کو دھکے دے رہے ہیں‘۔
آج راولپنڈی میں جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں گرفتاری دینے والے تحریک انصاف کے قائدین اور کارکنوں کو اس وقت تک بھی جیل منتقل کرنے کی بجائے سڑکوں پر ہی گھمایا جا رہا لیکن ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمارے لوگ جھکنے والے نہیں۔ pic.twitter.com/ycn70FBvO9
— PTI (@PTIofficial) February 24, 2023
’بچوں کے مستقبل کے لیے اس تحریک میں حصہ لیا‘
پی ٹی آئی کی خاتون کارکن نے وی نیوز کے ایک سوال پر کہا کہ ’ہم نے خود کو نہیں بلکہ اس ملک کی سالمیت کو دیکھنا ہے، ہمارا مستقبل پاکستان اور اس گرفتاری کے ساتھ ہے۔ اس جیل بھرو تحریک سے حکومت کو ہمارا پیغام ہے کہ ہم نے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے اس تحریک میں حصہ لیا ہے‘۔
راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر موجود کارکنان کی بڑی تعداد نعرے بازی میں بھی مصروف نظر آئی۔ جب کہ کارکنان کی ایک خاصی تعداد نے رضاکارانہ گرفتاریاں بھی پیش کیں۔
پی ٹی ائی کارکنان کو پولیس وینز کی چھتوں سے اتارنےکے لیے پولیس اہلکاروں اورتحریک انصاف کے درمیان دھکم پیل بھی دیکھنے میں آئی۔ راولپنڈی پولیس رضاکارانہ گرفتاری دینے والے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو پانچ وینز میں لے کر اڈیالہ جیل روانہ ہوئی۔ ایک وین میں پی ٹی آئی کی دو خواتین کارکنان بھی موجود تھیں جنہوں نے رضاکارانہ گرفتاری پیش کی تھی۔
واضح رہے کہ جیل بھرو تحریک کا آغاز لاہور سے ہوا تھا جس میں پنجاب پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے کل81 افراد نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی تھی، جنہیں بعد ازاں پنجاب کی مختلف جیلوں منتقل کر دیا گیا تھا۔
جیل بھرو تحریک کے دوسرے مرحلے میں پشاور سے رضاکارانہ گرفتاریاں دی جانی تھیں تا ہم یہ سلسلہ چند علامتی گرفتاریوں سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
اس تحریک کے تیسرے مرحلے میں راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر جمعہ کے روز رضا کارانہ گرفتاریاں دی گئیں ہیں۔