غزہ پر جارحیت کے اسرائیلی قوم پر کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں؟

جمعہ 3 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یروشلم دنیا کے قدیم شہروں میں سے ایک ہے، جہاں ہر وقت رونق اور سیاحوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن جب سے حماس اور اسرائیل کی جنگ شروع ہوئی ہے یروشلم کی گلیوں اور سڑکوں میں سناٹا چھا گیا ہے۔ جنگ شروع ہوئے 4 ہفتے گزر چکے ہیں اور شہر کے مقدس مقامات اور اطراف کی گلیوں میں سیاحوں کی آمد بلکل ختم ہو چکی ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران یروشلم میں کاروبار متاثر ہے، جو چند دکاندار اپنے اسٹورز اور دکانیں کھلی رکھے ہوئے ہیں وہ بھی سارا دن سیاحوں کے آنے کا انتظار کرتے رہتے ہیں، لیکن ان حالات میں بمشکل ہی کوئی بازاروں اور دکانوں کا رخ کرتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یروشلم کے ٹور گائیڈ اور گفٹ شاپ کے مالک 48 سالہ مروان عطیہ نے کہا کہ یروشلم میں اب کوئی سیاحت کی صنعت نہیں رہی ہے۔ ہمارے خاندان ہیں، ہمارے بچے ہیں لیکن یہاں کوئی کاروبار نہیں ہے۔ کوئی آمدنی نہیں، زندگی مفلوج ہے کس طرح آگے بڑھے گی۔

مشرقی یروشلم میں دیواروں والا پرانا شہر عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات کا گھر ہے اور صدیوں سے زائرین اور مسافروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اس کے باوجود یروشلم کا منافع بخش سیاحتی شعبہ 7 اکتوبر کے بعد سے تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی اس کا ذمہ حماس کے عسکریت پسندوں پر ڈالتے ہیں کہ انہوں نے سرحد پار غزہ سے حملہ کیا جس میں کم از کم 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں

حملے کے بعد، اسرائیل نے حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کر دی، جس میں 9,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری، بچے اور خواتین شامل ہیں۔ حماس کے مطابق اسرائیل نے عام شہریوں پر حملے کیے ہیں اور بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔

چرچ آف ہولی سیپلچر، جس کے بارے میں زیادہ تر عیسائیوں کا خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو وہاں مصلوب کیا گیا تھا اور وہ وہیں دفن ہیں۔ یہ مقام بھی اب خالی رہتا ہے اور کبھی کبھار پادری اپنی عبادات کے سلسلے میں یہاں جمع ہوجاتے ہیں۔

یروشلم میں زیر تعلیم ایک 31 سالہ اطالوی طالب علم، پیٹرو مازکوکو نے کہا کہ اس سے پہلے یہ جگہ واقعی زندہ تھی اور لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ یہاں آکر لوگ خدا کو اپنے مسائل پیش کرتے تھے یہ جگہ عام طور پر بہت روحانی تھی۔ لیکن اب یہ جگہ بالکل خالی ہے یہاں کوئی آنا چاہے بھی تو نہیں آسکتا ہے۔

یاد رہے اس صورت حال میں اسرائیل کے لیے کئی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں اور ٹور پیکجز بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں، صرف چند سیاح ہیں جو پرانے شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔

24 سالہ فرانسیسی سیاح راشد نے اپنا اسرائیل کا دورہ منسوخ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ زمینی صورتحال کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ اس ہفتے کے شروع میں اردن سے زمینی سرحد کے ذریعے اسرائیلی حکام کی طرف سے طویل پوچھ گچھ کے سیشن کے بعد یہاں پہنچے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ قدرے عجیب ہے، کوئی بھی شخص باہر سڑکوں پر موجود نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اسرائیلی پولیس نے پہنچنے کے بعد سے کئی بار روکا ہے۔ لوگ حساس ہوتے ہیں وہ نہیں جانتے کہ میں کون ہوں یہاں کیا کر رہا ہوں۔

واضح رہے سیاحت کے ساتھ ساتھ روز مرہ کے معاملات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ میں مسلمانوں کی حاضری بھی کم ہے، جب کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں چوکیوں اور گشت کو بڑھا دیا گیا ہے۔ زیادہ تر فلسطینی آبادی والے اولڈ سٹی کے بہت سے رہائشی اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہراساں کیے جانے اور جسمانی تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے گھر چھوڑنے سے ڈرتے ہیں۔

یہ بھی واضح رہے کہ قریبی مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں اور جھڑپوں کے درمیان فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، فوج اور آباد کاروں کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp