’ایسا لگا کہ میں اقبال ہوں اور خود کو پینٹ کر رہا ہوں‘

اتوار 21 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ تحریر ابتدائی طور پر نومبر 2023 میں شائع کی گئی تھی جسے آج علامہ اقبال کے 86ویں یوم وفات (21 اپریل 1938) کی مناسبت سے وی نیوز کے قارئین کے لیے دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔


’علامہ اقبال کے جس پورٹریٹ کو اول انعام ملا، اسے پینٹ کرنے میں مجھے کچھ ایسی ساعتیں نصیب ہوئیں کہ جن کا تعلق روح سے روح تک ہوتا ہے، یعنی اس عمل میں مجھے ایسا لگا کہ میں اقبال ہوں اور خود کو پینٹ کر رہا ہوں اور میرے ’اباجی‘ مرحوم کا وہ قول (جو اقبال ہی کے شعر سے اخذ تھا) سماعتوں میں گونجتا رہا۔ ’تیرا طریق امیری نہیں فقیری ہے، خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر۔‘ علامہ اقبال کے پورٹریٹ کو پینٹ کرنے میں وہ کیف و سرور میسر آیا جو کسی بھی آرٹسٹ کے لیے نعمت سے کم نہیں۔‘

مصور اقبال عجب خان کا بنایا ہوا پورٹریٹ جسے اوّل انعام کا حقدار قرار دیا گیا تھا

مذکورہ کیفیات ’مصور اقبال‘ عجب خان کی ہیں۔ اگرچہ ان سے چند مختصر ملاقاتیں تھیں مگر 10 جنوری 2022 کو ہوئی ملاقات ایک یادگار ہے۔ پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) اسلام آباد میں کونسل اور نوماد آرٹ گیلری کے تعاون سے دی گولڈن آور (The Golden Hour) کے عنوان سے ملک گیر اور بین الاقوامی سطح پر سیاحت کو فروغ دینے کے مقصد سے شمالی علاقوں کے مناظر اور سیاحتی مقامات کی پینٹنگز کی 5 روزہ نمائش کا آخری دن تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی وزیر تعلیم اور قومی ورثہ شفقت محمود نمائش کے مہمان خصوصی تھے۔ اپنے خطاب کے بعد انہوں نے انعام یافتگان میں اسناد تقسیم کیں تو پہلا انعام عجب خان کی بنائی ہوئی لینڈ اسکیپ پینٹنگ کو ملا، عجب خان نے سرٹیفیکیٹ وصول کیا اور ڈائس پر آکر کہا کہ ’نمائش میں میری کمیونٹی کے 15 مصوروں نے حصہ لیا، ہم سب برابر ہیں، یہ درجہ بندی محض شوق کو مہمیز دینے کا ایک ذریعہ ہے، میں اپنا انعام شرکا میں سب سے کم عمر آرٹسٹ کے نام کرتا ہوں۔‘

کوہ سلیمان کے دامن میں آباد ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہونے والے ’عجب خان‘ نے مصوری کو ذریعہ اظہار بنایا اور کمالِ فن سے اپنا آپ منوایا۔ ان کی پہلی شہرت منفرد خطاطی تھی، جسے ’خطِ عجب‘ کا نام دیا گیا۔ ان کی کیلی گرافی کے شہکاروں کو ملکی اور عالمی سطح پر خوب پذیرائی ملی اور پھر شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کے بنائے گئے پورٹریٹس نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔

عجب خان کی ’خط عجب‘ میں بنائی گئی خوبصورت کیلی گرافی کا عکس

اب عجب خان کا ذکر ’مصور اقبال‘ کے طور پر کیا جاتا ہے۔ انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ہے۔ امسال ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کے لیے ’صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی‘ کا اعلان کیا ہے۔ عجب خان بہترین کیلی گرافر اور مصور ہی نہیں، میٹھے لب و لہجے کے انتہائی نفیس اور محبت کرنے والے انسان ہیں۔

خطِ عجب میں کیلی گرافی، لینڈ اسکیپ، کلچر اور چہرے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ فن پاروں کی 14 سولو نمائشیں کرچکے ہیں، 15ویں کی تیاریاں جاری ہیں جبکہ گروپ نمائشوں کی تو گنتی تک یاد نہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے کلچر اور چہروں کی 250 سے زائد پینٹنگز بنا چکے ہیں۔

ماہِ اقبال’نومبر‘ کی مناسبت سے اقبال اکادمی پاکستان سے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے پورٹریٹ اور شاعری کو پینٹ کرنے کے عالمی مقابلے میں اوّل انعام یافتہ ’مصور اقبال‘ عجب خان سے وی نیوز نے خصوصی گفتگو کی جو نذرِ قارئین ہے۔

علامہ اقبال کو کینوس پر اتارنے کا خیال کیسے آیا؟

بقول اقبال: ’جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمود . . . . کہ سنگ و خشت میں ہوتے نہیں جہاں پیدا۔‘ جب تک آرٹسٹ خود کو خاک کے حوالے نہیں کرے گا، مطلب اپنے ریاض و مشاہدات کو عمل کی چکی میں پیس نہیں لے گا، تب تک اس کا فن گل و گلزار نہیں ہو سکتا۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، ناکامیوں نے مجھے مایوس نہیں کیا بلکہ مختلف چیلنجز عطا کیے، حوصلہ اور ہمت فراہم کی۔

کراچی سے صادقین ایوارڈ جیت کر گھر لوٹا تو اخبار میں اقبال کی پینٹنگز کے مقابلے کا اشتہار دیکھا۔ جس کی تاریخ سر پر آن پہنچی تھی۔ اقبال کا پورٹریٹ اور ایک شعر مصور کرکے ایوان اقبال لاہور پہنچ گیا۔ انتظامیہ نے میرے فن پارے پسند کرکے رکھ لیے، ایک بروشر ہاتھوں میں تھمایا اور کہا کہ ان میں سے کوئی ایک پورٹریٹ بنائیں تو مقابلے میں شریک ہوسکتے ہیں اور اس کے لیے صرف 15 دن کا وقت ہے۔

مقابلے کے لیے اقبال کا کون سا شعر مصور کیا تھا؟

’کب تک رہے محکومی انجم میں مِری خاک
یا میں نہیں، یا گردشِ افلاک نہیں ہے‘

اس شعر میں جرات، حمیت اور عزتِ نفس کا درس ہے۔ آپ جب تک اپنے باطن کو ان تینوں سے روشناس نہیں کرواتے کسی بھی بڑے مقام اور منصب کی توقع عبث ہے۔ کیوں کہ جرات، حمیت، ہمت اور خودی کے متضاد عوامل جُز وقتی ہیں، کل وقتی نہیں۔ 15 دن بہت کم ہیں لیکن جب عطاؤں کا نزول ہو جائے تو انہونی، ہونی ہو جایا کرتی ہے۔ مجھے پورٹریٹ اور شاعری دونوں میں اوّل انعام ملا تھا۔

مصور اقبال عجب خان کی بنائی ہوئی شعری پینٹنگ جسے اوّل انعام کا حقدار قرار دیا گیا تھا

زندگی میں پہلی بار 80 ہزار روپے اکٹھے دیکھے؟

یہ 2003 کی بات ہے، جب مجھے علامہ اقبال کے پورٹریٹ پر اوّل انعام کے عوض 50 ہزار روپے جبکہ شعر کی پینٹنگ پر اوّل انعام کے ساتھ 30 ہزار روپے ملے تھے۔ وہ کل ملا کر 80 ہزار روپے بنتے تھے، جو دور افتادہ شہر کے ایک آرٹسٹ کے لیے بہت بڑی رقم تھی جو میں نے زندگی میں پہلی بار دیکھی تھی۔

مصور اقبال کا لقب کس نے دیا؟

انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کے بانی محمد نعمان وحید بخاری مرحوم نے مجھے ’مصور اقبال‘ کا خطاب دیا تھا۔ اقبالیات کے فروغ کے لیے ان کی پاکستان اور کینیڈا میں گراں قدر خدمات ہیں، ان سے میری ملاقات بھی اقبال کے پورٹریٹس کی بدولت ہوئی تھی، وہ میرے کام کے پرستار تھے، ان کا ماننا تھا کہ یہ بہت شاندار کام ہے اور ’مصور اقبال‘ کا لقب بھی صرف آپ کے لیے ہے۔

عجب خان اور انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی کے بانی محمد نعمان وحید بخاری مرحوم کی یادگار تصویر

علامہ اقبال کے کتنے پورٹریٹ بنا چکے ہیں اور مزید کیا ارادہ ہے؟

 اقبال اب تو مجھ پر گویا کھلتا جا رہا ہے۔ جی چاہتا ہے کہ اقبال کو زیادہ سے زیادہ پینٹ کروں۔ میں اقبال کے 15 سے زائد پورٹریٹ بنا چکا ہوں۔ اس حوالے سے میرا سارا کام انٹرنیٹ پر موجود ہے، 9 نومبر ہو یا 11 اپریل اب ہر طرف میرے بنائے ہوئے پورٹریٹس ہی دکھائی دیتے ہیں، جو میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔

اپنے تئیں اقبال کو اتنا جانتا ہوں کہ جرات، جہد مسلسل، حمیت اور خودی میں جب کبھی کمی یا کسر محسوس کرتا ہوں تو کلام اقبال اور فرموداتِ اقبال مجھے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ میں رب العزت کا تشکر بجا لاتا ہوں کہ میرے خالق نے شاعرِ مشرق سے میرا تعلق رنگوں کے حوالے سے جوڑ دیا ہے۔

علامہ اقبال کو پہلے بھی پینٹ کیا گیا آپ کے پورٹریٹس میں الگ کیا ہے؟

اقبال کے پورٹریٹس کو پہلے اخباری ایڈیشنز کے لیے ہی مصور کروایا جاتا تھا اس لیے کوئی خاطر خواہ پورٹریٹ دستیاب نہیں تھا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ آرٹسٹ اپنی مہارت سے اقبال کے تہذیبی، فکری، شاعرانہ، مفکرانہ اور حقیقی خدوخال تک رسائی حاصل کرے۔ میں نے فنی مشقیں آزمائیں اور ناقدینِ فن نے پورٹریٹس کو نہ صرف پذیرائی بخشی بلکہ مذکورہ ضروریات کا حامل قرار دیا۔

علامہ اقبال کے پورٹریٹس کو تجرید اور اشعار کو کیلی گرافی کے قالب میں ڈھالا جا سکتا ہے؟

علامہ اقبال کے تمام اشعار کو کیلی گرافی کے اسلوب میں ڈھالا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ اقبال کے ہاں آفاقیت اور کائنات کا ذکر جابجا ملتا ہے، میری خطاطی میں بھی کائنات کے یہی رموز کارفرما نظر آتے ہیں۔ میں نے اس عمل کو متعدد اشعار پر آزمایا ہے اور خاصی داد پائی ہے۔

دوسرا پہلو کہ پورٹریٹس کو تجریدی عمل میں ڈھالا جائے تو اس پر میں نے ازخود قدغن لگا رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’ہم نے انسان کو خوبصورت سانچے میں ڈھالا۔‘ پھر تجرید کی گنجائش کہاں رہ جاتی ہے۔

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح پر کوئی کام کیا؟

بحیثیت پاکستانی ہم خود کو مصور کہہ ہی نہیں سکتے، جب تک بانیء پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کو خراج پیش نہ کیا جائے۔ 1997 میں میرے پاس قائداعظم کے 25 پورٹریٹس نمائش کیلئے تیار تھے مگر بدقسمتی سے دامان آرٹس کونسل ڈیرہ اسماعیل خان نے جونیئر آرٹسٹوں کی نمائش لگا کر میری نمائش کو التوا میں ڈال دیا تھا۔ یوں قائداعظم کے تمام پورٹریٹس دوست، احباب اور شاگردوں میں بانٹ دیے تھے۔

حکومتی سطح پر پذیرائی یا حوصلہ افزائی کی گئی؟

بقول علامہ اقبال ’نہیں مقام کی خوگر طبیعت آزاد‘ اگر آرٹسٹ حکومتی نوازشات کی طرف دیکھنا شروع کر دے تو اچھا آرٹ تخلیق نہیں کر سکے گا۔ میرے بنائے ہوئے اقبال کے پورٹریٹس انتخابی مہم میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔ ٹی وی چینلز، اخبارات اور انٹرنیٹ سمیت ہر جگہ میرے پورٹریٹس سے استفادہ کیا جا رہا ہے، میرے لیے یہی پذیرائی بہت ہے۔

پاکستان اور ایران نے بنا رائیلٹی کے پورٹریٹس ڈاک ٹکٹس پر چھاپے؟

پاکستان پوسٹ نے 9 نومبر 2021 کو پاک جرمن تعلقات کے 70 برس مکمل ہونے پر ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا تھا، جس پر علامہ اقبال اور جرمن شاعر گوئٹے کے پورٹریٹ شائع کیے گئے تھے۔ 20 روپے مالیت کے 4 لاکھ ٹکٹس جاری کیے گئے تھے۔

پاکستان پوسٹ نے ’عجب خان‘ کی اجازت کے بغیر پورٹریٹ شائع کیا تو انہوں نے رائیلٹی کے لیے 3 دسمبر 2021 کو ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ سمیت دیگر ارباب اختیار کو خطوط لکھے جو تاحال جواب کے منتظر ہیں۔

رائیلٹی کے لیے 3 دسمبر 2021 کو ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ کو لکھے گئے خط کا عکس

’مصور اقبال‘ عجب خان سے چند مختصر ملاقاتیں تھیں مگر 10 جنوری 2022 کو ہوئی ملاقات یادگار ہے۔ میں ان کے اوّل انعام یافتہ لینڈ اسکیپ کے سامنے کھڑا اس کے سحر میں گم تھا کہ اچانک میں نے ان سے پوچھا، عجب بھائی اس پینٹنگ کو بنانے میں کتنا وقت لگا؟ انہوں نے اپنے مخصوص دھیمے لہجے میں کہا تھا صرف 45 برس۔

10 جنوری 2022: مصور اقبال عجب خان، مشکورعلی اور کاشف رحمان کاشف

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp