اسرائیلی آباد کاریوں کیخلاف اقوام متحدہ کی قرارداد کے حامیوں میں بھارت بھی شامل

پیر 13 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگی تنازعہ پر اردن کی تیار کردہ قرارداد پر احتراز  کے 2 ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد ہندوستان ان 145 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اقوام متحدہ کی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ شامی علاقے گولان میں ’مقبوضہ فلسطینی سرزمین‘ میں اسرائیل کی جانب سے آبادکاری کی مذمت کی گئی تھی۔

’مشرقی یروشلم اور مقبوضہ شام کے گولان سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آبادکاریوں‘ کے عنوان سے اقوام متحدہ کی قرارداد کا مسودہ 9 نومبر کو بھاری اکثریت سے منظور کیا گیاتھا، جبکہ 7 ممالک، امریکا، کینیڈا، ہنگری، اسرائیل، مارشل آئی لینڈز، فیڈریٹڈ اسٹیٹس آف مائیکرونیشیا اور نورو، نے قرارداد کیخلاف ووٹ دیا تھا، 18 رکن ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کے ساتھ، اقوام متحدہ نے علاقوں میں آبادکاری کی سرگرمیوں، اور زمین کی ضبطی، محفوظ افراد کے روزگار میں خلل، شہریوں کی جبری منتقلی، اور زمین کے الحاق سے متعلق، چاہے وہ حقیقت میں ہو یا قومی قانون سازی کے ذریعے، کسی بھی سرگرمی کی مذمت کی  ہے۔

28 اکتوبر کو، ہندوستان نے اردن کی جانب سے تیار کی گئی قرارداد پر ووٹنگ سے احتراز کیا تھا جس میں فوری، پائیدار اور پائیدار انسانی ہمدردی کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ جارحیت اور کشیدگی کا خاتمہ ہو، تاہم اس قرارداد میں عسکریت پسند گروپ حماس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

نہتے شہریوں کا تحفظ اور قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے کے عنوان سے پیش کردہ حالیہ قرارداد کے حق میں 121 ووٹ آئے، 44 رکن ممالک نے ووٹنگ سے دور رہنے کو ترجیح دی اور 14 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیے، مذکورہ قرارداد میں غزہ کی پٹی میں شہریوں کو فوری اور تسلسل کے ساتھ ضروری سامان اور خدمات کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

9 نومبر کو ہندوستان کی ووٹنگ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلہ پر دہلی کے روایتی موقف کی عکاسی کرتی ہے، جہاں اس نے مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے، جس کے نتیجے میں فلسطین کی ایک خود مختار اور قابل عمل ریاست قائم کی گئی ہے، جو محفوظ اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر اسرائیل کے ساتھ امن سے اپنی شناخٹ رکھتی ہے۔

اس بھارتی مؤقف کو 28 اکتوبر کو ووٹنگ سے احتراز کی وضاحت میں برقرار رکھا گیا تھا، اس وقت بھارت نے کہا تھا کہ دہشت گردی ایک مہلک بدنیتی ہے جس کی کوئی سرحد، قومیت یا نسل نہیں اور دنیا کو دہشت گردی کی کارروائیوں کا کوئی جواز تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp