سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے دور میں دہشتگردی کے ناسور کو ختم کیا، بتایا جائے کن وجوہات کی بنا پر دہشتگردی دوبارہ واپس آئی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ ہمیں جائزہ لینا ہو گا کہ دہشتگردی میں اضافہ کن وجوہات کی بنا پر ہوا، گزشتہ 15 سے 20 سال کے نمبر ایوان میں پیش کیے جائیں۔
اسحاق ڈار نے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کس کا فیصلہ تھا کہ کابل جا کر طالبان حکومت کو انگیج کیا جائے، خطرناک دہشتگردوں کو کس کے کہنے پر چھوڑا گیا۔
مزید پڑھیں
سابق وزیر خزانہ نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے دور میں دہشتگردی ایک چیلنج تھا، آرمی پبلک سکول پشاور میں ہونے والے حملے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا جس کے بعد متفقہ فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو ضرب عضب کا نام دیا گیا، پھر اس کے بعد آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا جو کامیابی سے مکمل ہوا۔
ن لیگی سینیٹر نے کہاکہ اُس وقت مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ دہشتگردی کے خلاف جنگ کو فنانس کر سکیں گے، سالانہ تقریباً 100 ارب سے زیادہ خرچ آتا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے، ہم نے اپنے دور میں لوڈشیڈنگ کو ختم کیا اس کے علاوہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ جو غیرقانونی افراد واپس جا رہے ہیں انہیں اپنے اثاثے واپس لے جانے کا حق ہونا چاہیے، کسی کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے۔