فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ نے 12 نظرثانی درخواستیں واپس لینے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکمنامے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں تحریک لبیک بارے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی، سکروٹنی کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل لا کی سربراہی میں ڈائریکٹر جنرل پولیٹیکل فنانس اور ڈپٹی کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس شریک تھے، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی سے متعلق رپورٹ میں نقائص، تضادات اور خامیاں پائی گئیں، ٹی ایل پی کو اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی کہا گیا، رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی نے 15 لاکھ 86 ہزار 324 روپے کی فنڈنگ کے ذرائع نہیں بتائے۔
مزید پڑھیں
عدالت نے تحریری حکمنامے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ کہنا کہ ٹی ایل پی نے فنڈز میں بے قاعدگی نہیں کی بذات خود تضاد ہے، الیکشن کمیشن نے اس رقم جو ٹی ایل پی ٹی کے مجموعی فنڈز کا 30 فیصد بنتا ہے بارے کہا یہ مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا ٹی ایل پی کو ایک اور موقع فراہم کیا جائے۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ عدالت نے ٹی ایل پی کے اکاؤنٹس سے متعلق درخواست نمٹا دی، اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ فیض آباد دھرنا کے محرکات جاننے کے لیے کمیشن تشکیل دیں گے اور کہا کہ وفاقی حکومت نے فیض آباد کیس کا فیصلہ قبول کیا ہے۔
عدالتی حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے سنگین الزامات لگائے، وفاقی حکومت کمشین تشکیل دیکر نوٹیفکیشن پیش کرے۔ فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت اب 15 نومبر (بدھ) کو ہوگی۔
واضح رہے کہ یکم نومبر کو سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ فیض آباد دھرنا کیس میں 6 فروری 2019 کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔
یکم نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ فیض آباد دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے وزرات دفاع کے ملازمین پر سنجیدہ الزامات لگائے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جاچُکی ہے۔
دریں اثنا عدالت نے وفاقی حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مسترد کرتے ہوئے فیض آباد دھرنا کیس کے معاملے پر ذمہ داروں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔