سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ لوگ جائیداد بیچ کر بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں، ہم سولر پینلز کی اسکیم لائیں گے، گھریلو، کمرشل اور زرعی صارفین کو سولر پینلز دے کر مہنگی بجلی سے نجات دلائیں گے۔ ہمارا ایجنڈا صرف سڑکوں، تعلیم، صحت تک محدود نہیں ہوگا۔
کوئٹہ میں مسلم لیگ ن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کی باتیں کرنے والے بہت آئے ہیں لیکن عملی کام صرف مسلم لیگ نے کیا ہے، مسلم لیگ (ن) نے کوئٹہ، گوادر، ژوب اور لورالائی کے بارے میں سوچا، گوادر کو سندھ کے ساتھ ملایا، کوسٹل ہائی وے بنائی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت نے بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے تاکہ عوام کو پانی ملے، شہبازشریف کے بنائے دانش سکولوں میں بلوچستان کے بچوں کو داخلہ دیا، بلوچستان کے بچوں کو تعلیم کی بہترین سہولیات دینا چاہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سوالاکھ ایکڑ سیراب کرنے والی کچھی کنال 50 ارب میں ہم نے بنائی، کوئٹہ کو ڈیرہ اسماعیل خان کے ذریعے اسلام آباد سے ملا رہے ہیں، یہ منصوبہ 2018 میں مکمل ہونا تھا، یہ منصوبہ کیوں مکمل نہ ہوا؟ یہ نقصان عوام، بلوچستان اور پاکستان کو ہوا۔
نوازشریف نے کہا کہ کوئٹہ گوادر موٹروے سے بلوچستان کے لوگوں کو بہترین سفری سہولت ملی، لوگ ڈیڑھ دن میں گوادر سے کوئٹہ لوگ پہنچتے تھے، ہم نے اُن کی یہ تکلیف ختم کی، گوادر کوئٹہ شاہراہ کی تعمیر سے اب آپ ناشتہ گوادر اور دوپہر کا کھانا کوئٹہ میں کھا سکتے ہیں، کچھ فرق تو ہے باتیں کرنے اور عمل کرنے والوں میں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کہاں گئی وہ تبدیلی؟ عوام کو پوچھنا چاہیے، کس نے کیا کیا ؟ یہ بچوں کو بتانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا صرف سڑکوں، تعلیم، صحت تک محدود نہیں ہوگا۔ پاکستان کا سب سے بہترین ہوائی اڈہ گوادر میں مکمل ہونے والا ہے، ہم نے گوادر کا نام اُس وقت لیا جب 1990 میں، میں وزیراعظم بنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو بجلی کے مہنگے بلوں سے آزاد کرنا چاہتے ہیں، سولر پینلز کی اسکیم لائیں گے، گھریلو، کمرشل اور زرعی صارفین کو سولر پینلز دے کر مہنگی بجلی سے نجات دلائیں گے۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ بغض اور حسد ، گندی زبان اور نفرت نے معاشرے کو گندا کیا، نئے پاکستان میں کیا نیا ہوا؟ ہمارے شروع کیے گئے منصوبے بھی رُکے رہے، ہم اپنے معاشرے میں تہذیب، شرافت اور شائستگی واحترام واپس لائیں گے، ہم نے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کی۔ 20،20 سال منصوبے مکمل نہیں ہوتے تھے، ہم نے مہینوں میں منصوبے مکمل کیے۔
نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت ختم نہ ہوتی تو غربت، پسماندگی، معاشی بدحالی ختم ہوچکی ہوتی، وہ تو ایسا پاکستان بنارہے تھے جہاں مہنگائی نہ ہو اور عوام کی زندگی مشکل نہ ہو، 2017 میں عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلا دی تھی، کراچی، بلوچستان، خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک سے دہشت گردی ختم کر دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ کون کیا کرکے گیا ہے، گزشتہ5 سال میں میرا نہیں ملک کا نقصان ہوا، ہم نے ہمشہ ملک کی ترقی کے لیے کام کیا، عوام کے لیے بجلی کا بل دینا مشکل ہوگیا ہے، لوگ جائیداد بیچ کر بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں، جب میں وزیر اعظم بنا چند روز بعد سبزیوں کی قیمتوں کا معائنہ کیا، ہمارے دور میں مہنگائی کم تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں پیٹرول 65 روہے پیٹرول فی لیٹر تھا، اب مہنگائی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ غریب شخص اپنی بیٹی کی شادی نہیں کر سکتا، ہمیں کسی کی نظر لگ گئی ہے، سمجھ نہیں آرہا کمائیں کیا، کھائیں کیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’ 2017 میں مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ہٹا دیا گیا، 2018 کے انتخابات میں مریم اور میں جیل میں تھے، میری بیگم کا انتقال ہوا تو میں اور مریم جیل میں تھے، بے گناہوں کو قتل کردیا گیا اور وزیر اعظم کوئٹہ نہیں آیا، اپنے پیاروں کی لاشوں سے لپٹ کر رونے والوں کے لیے کہا گیا بلیک میل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں، دوستوں اور رشتہ داروں کو بتائیں کس نے بلوچستان کی خدمت کی، جب میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم بنا تھا تب سے گوادر کا نام لے رہا ہوں، ہماری کوشش ہوگی ملک بھر میں شمسی توانائی سے بجلی حاصل کریں، تبدیلی لانے والے 4سال میں کون سے تبدیلی لائے، تبدیلی لانے والے حسد، اور گالیاں ہمارے معاشرے میں لے آئے، جھوٹ اور نفرت کی سیاست نے ملک کی ثقافت ختم کیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے جلسوں میں خواتین عزت کے ساتھ بیٹھتی ہیں، ہمارے جلسے میں خواتین رقص نہیں کرتیں، نئے پاکستان میں دھرنے دیے گئے، تبدیلی لانے والے نئے پاکستان میں کوئٹہ میں کیا تبدیلی لائے، تبدیلی والوں نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پھر سے شروع کرا دی، ہمیں ہٹایا نہیں گیا ہوتا تو پاکستان آج ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ میں 9 مئی کے واقعہ میں شہید نوجوان کے والد سے تعزیت کا اظہار کیا اور ان سے کہا کہ وہ اپنا مقدمہ لڑنے کے لیے وکیل کریں، وہ ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔