پاکستان اور ائی ایم ایف کے درمیان 70 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے لیے پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں اور تجزیہ کاروں اور وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کی کارکردگی سے مطمئن ہے لہٰذا قسط کی ادائیگی جلد ہی ہو جائے گی۔
مذاکرات کے بعد میمورینڈم اف اکنامک اینڈ فائننشل پالیسیز کا مسودہ تیار کیا جائے گا جبکہ ایکسٹرنل فائننسنگ گیپ سمیت اہم نکات کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ائی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کی قسط کب تک ملے گی اور اس قرض کی فراہمی سے ڈالر کی قدر میں کیا فرق پڑے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 16 اکتوبر سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کا جو سلسلہ جاری ہے وہ رک جائے گا تاہم ڈالر کی قدر میں کوئی بڑی کمی متوقع نہیں ہے۔
معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ائی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان کو جن شرائط پر عمل کے لیے کہا گیا تھا حکومت نے ان پر من و عن عمل کیا ہے جس سے پاکستان کا دورہ کرنا والا ائی ایم اف کا وفد بھی متفق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کا یہ اجلاس دسمبر میں ہوگا جس میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور امید کی جا رہی ہے کہ دسمبر کے اخر سے پہلے پہلے ائی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کے کیس ادا کر دی جائے گی اس سے پہلے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر گرلز ائی ایم ایف کی طرف سے مل چکا ہے۔
مزید پڑھیں
خرم شہزاد کے مطابق آئی ایم ایف کی جناب سے قسط کی ادائیگی سے ڈالر کی قدر میں زیادہ کمی نہیں آئے گی البتہ 16 اکتوبر سے جو ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے وہ رک جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان شرح سود نہ بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے جبکہ اس پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے کہ مانٹری پالیسی کمیٹی کو کوئی بھی فیصلہ کرنے کا اختیار ہو گا۔
معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کے مطابق آئی ایم ایف نے جو شرائط رکھی تھیں ان میں سے گیس کے نرخ نہ بڑھانے کی شرط پرانی تھی جو کہ پاکستان نے پوری کر لی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے ملک بھر سے ٹیکس وصولیوں کی بات کی تھی جس پر ایف بی آر نے ہدف سے زائد ٹیکس وصول کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف جلد قسط جاری کردے گا لیکن اس کے بعد والی قسط میں تھوڑا سی مشکل درپیش ہوگی کیونکہ تب تک نئی حکومت کا قیام ہو چکا ہوگا اور معلوم نہیں کہ اس کی پالیسیاں کیا ہوں گی۔
عابد سلیری نے کہا کہ مستقبل قریب میں آئی ایم ایف قسط کی ادائیگی سے مہنگائی یا ڈالر کی قیمت میں زیادہ کمی نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ فروری میں عام انتخابات ہونے ہیں اور اگر اس سے قبل حکومت اور اداروں کی توجہ ملک بھر میں جاری ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ کے خلاف مختلف آپریشنز سے ہٹ گئی تو ہو سکتا ہے کہ ڈالر کی قیمت پھر بڑھ جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈالر اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت اور اداروں کی توجہ اسی طرح رہنی چاہیے جس طرح ابھی ہے۔