الیکشن کی تیاریاں عروج پر ہیں اور اس وقت سیاسی طور پر سب سے فعال جماعت مسلم لیگ ن ہے، جو نہ صرف تیزی کے ساتھ اتحادی سیاست کے راستے پر گامزن ہے بلکہ سندھ میں ایم کیو ایم اور جی ڈی اے جبکہ بلوچستان سے باپ پارٹی کے ساتھ ملکر 8 فروری کو الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ن لیگ کی سیاسی حکمت عملی سے جنوبی پنجاب بھی مبرا نہیں ہے، ذرائع کے مطابق 2017 کے اواخر میں تشکیل دیے جانیوالے جنوبی پنجاب محاذ کے کچھ لوگوں سے رابطے کیے جارہے ہیں اور امید ہے جلد ہی کچھ اہم شخصیات پریس کانفرنس میں ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کردیں گے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی طرح ن لیگ ان حلقوں پر بھی توجہ مرکوز کررہی ہے جہاں ن لیگ کے امیدواروں کی کمزور پوزیشن ہے، چاہے وہ قومی اسمبلی کی نشستیں ہوں یا پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی، وہاں پر پارٹی سیٹ ایڈجسمنٹ کی خواہاں ہے، جیسا کہ رحیم یار خان میں ن لیگ اتنی مضبوط نہیں وہاں استحکام پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہو سکتی ہے۔
’لیہ کی ایک سیٹ پی پی 284 پر بھی سیٹ ایڈجسمنٹ کا امکان ہے، مظفر گڑھ کے کچھ صوبائی حلقوں پر بھی ن لیگ سیٹ ایڈجسمنٹ کر سکتی ہے جنوبی پنجاب میں ممکنہ اتحاد استحکام پارٹی کے ساتھ ہی ہوگا جہانگیر ترین بھی چاہتے ہیں کہ وہ 2024 کا الیکشن ن لیگ کے ساتھ ملکر لڑیں۔‘
بہاولپور طارق بشیر چیمہ کے حلقہ میں سیٹ ایڈجسمنٹ ہوگئی ؟
جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی کی 10 نشستیں ہیں، 2018 کے الیکشن میں ن لیگ نے2 نشستیں وہاں سے جیتی تھیں جبکہ پی ٹی آئی بھی وہاں سے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں فاتح رہی تھی، ایک سیٹ پر مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ کامیاب ہوئے تھے۔
این اے 172 بہاولپور پر طارق بشیر چیمہ کے مد مقابل ن لیگ کے سعود مجید تھے جو اس وقت پارٹی کے لیے کافی فعال ہیں، لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ اس حلقے میں ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ چاہتی ہے، ن لیگ چاہتی ہے کہ طارق بشیر چیمہ اس دفعہ سینیٹ کا انتخاب لڑیں نہ کہ جنرل الیکشن۔
اس حوالے سے ق لیگ اور طارق بشیر چیمہ کے ساتھ بات چیت جا رہی ہے اس طرح این اے 170 جہاں سے موجودہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن پی ٹی آئی کے امیدوار سے ہار گئے تھے وہاں پر ن لیگ اقبال چنڑ کو ٹکٹ دینا چاہتی ہے، تاہم صوبائی نشستوں پر بھی بہاولپور ضلع میں سیٹ ایڈجسمنٹ ہوگئی ہے۔
ن لیگ جنوبی پنجاب میں کتنی نشستیں جیت سکتی ہے ؟
لیگی ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ جنوبی پنجاب سے 46 کے قریب قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں اور ن لیگ کی بھر پور کوشش ہے کہ وہ جنوبی پنجاب سے کم سے کم 30 کے قریب نشستیں حاصل کرلے، اسی طرح صوبائی اسمبلی کی 100 کے لگ بھگ نشستوں میں سے 65 سے 70 پارٹی امیدوار کامیاب ہوں۔
لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے جنوبی پنجاب کے مختلف حلقوں کا سروے بھی کروایا ہے جس میں پارٹی پوزیشن مستحکم ہونے کی رپورٹ قیادت کو دیدی گئی ہے باقی اب 8 فروری کو پتا چلے گا کون کتنی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔














