لاہور: کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت، سانحہ ذاتی رنجش کا سبب تھا، تحقیقاتی ادارے

جمعرات 16 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے مقدمے میں حکومت اور پولیس کی تحقیقات کے  بعد نئے انکشافات سامنے آئے ہیں جس کے بعد پولیس نے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل ہلاک افراد کے ساتھ جھڑپ ثابت ہو ئی ہے، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ بدلہ لینے کے لیے کار کو ٹکر ماری گئی۔ ذرائع کے مطابق حکومتی ہدایات کے بعد لاہور پولیس نے کم عمر ڈرائیور افنان کے مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات لگا دی ہیں۔

یہ 12 نومبر کا واقعہ ہے کہ جب کم سن لڑکے نے لاہور کے ڈی ایچ اے فیز 7 میں گاڑی کو ٹکر ماری جس سے 6 افراد جاں بحق ہوگئے، پولیس نے کم سن ملزم کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا لیکن عدالت نے کم سن ہونے کی وجہ سے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا۔ اب حکومتی ذرائع یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ کم سن لڑکے نے پہلے متاثرہ گاڑی میں سوار افراد سے لڑائی کی پھر اس نے جان بوجھ کر گاڑی کو ٹکر ماری۔

لاہور کے علاقے ڈیفنس 7 میں کار حادثے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، حادثہ تیز رفتار 14 سالہ کار سوار لڑکے کی وجہ سے پیش آیا۔ واقعہ ڈی ایچ اے فیز سیون میں رات گئے پیش آیا۔ جاں بحق ہونے والے رفاقت علی اپنی فیملی کے ہمراہ بیٹی کے سسرال جا رہے تھے کہ تیز رفتار کار ان کی گاڑی سے ٹکرائی، جس سے رفاقت کی 45 سالہ بیوی رخسانہ، 27 سالہ بیٹا حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ سجاد داماد، اور 4 سالہ نواسی انابیہ اور 4 ماہ کا پوتا حذیفہ شدید زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 6 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

عسکری 11 کے رہائشی کم سن ملزم افنان شفقت نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے روز وہ اور اس کے دوست ڈی ایچ اے میں ایک فاسٹ فوڈ چین مکڈونلڈ پر کھانا کھانے جا رہے تھے کہ حادثہ پیش آیا۔ جبکہ پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ایک نوعمر لڑکا تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا، جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا، پولیس نے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔

گزشتہ روز پولیس اور حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کے دوران نئے انکشافات سامنے آئے ہیں کہ کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کیساتھ جھڑپ ہوئی تھی، افنان وائے بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا جبکہ متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی سپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے۔

تحقیقات کے مطابق ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا، اس دوران وائے بلاک نالہ پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا، دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو۔ جبکہ ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا۔

ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے متاثرہ گاڑی میں سوار افراد کو بار بار دھمکیاں دیں اور کہا کہ میں دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفنس میں گاڑی اب کیسے چلاتے ہو، اس کے بعد حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا۔ جیسے ہی مکڈونلڈ چوک پر پہنچے تو ملزم افنان نے گاڑی گھوما کر 160 کی سپیڈ سے دوسری گاڑی سے ٹکرا دی، اور حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جا گری اور اس میں سوار تمام افراد جاں بحق ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق حادثے کے بعد 4 افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے لیکن لوگوں کا غصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو گزشتہ شب اعلیٰ حکومتی عہدے داروں اور پولیس نے بریفنگ دی۔ جس کے بعد نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے آئی جی کو مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات لگانے کی ہدایت کر دی۔ جبکہ متاثرہ خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس تحقیقات میں ہمارے ساتھ اچھا تعاون نہیں کر رہی، یہ روڈ ایکسڈینٹ نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ تھی۔

واضح رہے ایک حادثے کے وقت وہاں موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ جاں بحق ہونے والے حسنین کے والد رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے اُن تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے اسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لیں۔

یاد رہے پولیس نے جائے وقوع سے کم سن ڈرائیور افنان شفقت کو گرفتار کرکے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور بیان بھی ریکارڈ کر لیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp