جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جس ملک میں میں لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں وہاں کسی کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
نوشہرہ میں طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کو بنے 75 سال گزر چکے جو کم عرصہ نہیں ہے اور 100 سال پورے ہونے میں 25 سال رہ گئے ہیں، ہمیں اب اس ملک کے لیے نئے زاویے اور نئی نظر سے سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر آدمی دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے، اسے عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا اور اگر کسی کو کہا جائے کہ کسی پر ظلم مت کرو اور انصاف کرو تو کہتے ہیں کہ آپ ہم پر تنقید کیوں کررہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ان پر تنقید نہیں بلکہ ان کی اصلاح کررہے ہیں، وہ کوئی آسمان سے اترے ہوئے فرشتے نہیں ہیں، وہ بھی ہماری طرح انسان ہیں لیکن اگر وہ غلط راستے پر ہیں تو انہیں سیدھا رستہ دکھانا ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ، بیروکریسی، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے اس پورے عرصہ میں ملک کے ساتھ مذاق کیا ہے، ہم نے 75 سال پرانی لکیروں کی پیروی کی، پرانی لیکیروں کی پیروی کرتے کرتے ہم تھک چکے ہیں، اب ان عناصر کی منافقانہ فکر اور کردار کی مزید پیروی کرنے کے لیے ہم تیار نہیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کا امن تباہ کردیا گیا ہے، وطن عزیز میں آج انسانی حقوق محفوظ نہیں ہیں، آج ایک مسلمان اور مومن کا خون جو سب پر حرام ہے اسے اپنے لیے حلال سمجھا جارہا ہے، آج مسلمان ہی دوسرے مسلمان کا خون اپنے لیے حلال سمجھ کر بہا رہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ایمان اور جہاد کی دور کی بات، اپنے دل پر نظر کرو کیا تم مسلمان کہلانے کے بھی لائق ہو۔
مولانا فضل ارحمان نے کہا کہ ملک معاشی بدحالی اور بدامنی کا شکار ہے، کیا ہم نے کبھی اپنے گریبان میں جھانک کر یہ سوچنا ہے کہ نہیں کہ ہم کہاں پر اللہ سے بغاوت کررہے ہیں، ہم پاکستان جیسے ملک کی نعمت کا بھی شکر ادا نہیں کر رہے، ہم نے اس ملک کی آزادی اور حریت کو امریکا اور مغرب کے گرد کردیا ہے، ہم اللہ کی بندگی کے بجائے امریکا کی غلامی کے لیے آمادہ رہتے ہیں، انگریزوں سے نجات پانے کے باوجود ہم ان کی پیروی کرنے پر تیار رہتے ہیں، ہمیں آزادی کے نام پر ایسی آزادی نہیں چاہیے، آزادی تب ہوگی جب ہم انسانوں اور طاقتور انسانوں کی غلامی سے نکلیں گے۔
پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس ایٹم بم ہے لیکن اس کے باوجود ہم خوفزدہ ہیں، جہاں ایٹم ہماری حفاظت کے لیے ہے وہاں ہم ایٹم بم کی حفاظت کے لیے فکرمند ہیں، پوری دنیا کا ہم پر دباؤ ہے، ہم کب ان کے دباؤ سے نکلیں گے، ہم کب بیدار ہوں گے لہٰذا نئے سرے سے سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک زمانے سے اس ملک کی سیاست میں ہے، پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ، جاگیردار، سرمایہ دار، اور سیکولر لوگ کہتے ہیں کہ ملا کا سیاست کے ساتھ کیا تعلق ہے، ریاست اور سیاست کو مذہب سے الگ کردو، تم چیختے رہے اور چلاتے اور روتے رہو، جے یو آئی موجود ہے اور پاکستان کے مستقبل کی سیاست میں موجود رہے گی۔