اسرائیل نے شمالی غزہ میں تباہی کے بعد جنوبی غزہ پر بمباری کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ ماہ 7 اکتوبر کو حماس کے خلاف جنگ کے آغاز کے چند دن بعد شمالی غزہ کے عوام کو جنوبی حصے کی طرف منتقل ہونے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ انہیں وہاں تحفظ ملے گا، تاہم اسرائیل شمالی غزہ میں وحشیانہ بمباری کرکے ہزاروں فلسطینیوں کو شہید اور کئی عمارتوں اور اسپتالوں کو مکمل طور پر تباہ کرچکا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی حصے کی جانب جانے والے فلسطینیوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ اس حصے کو بھی خالی کردیں، اسرائیلی فوج نے پمفلٹ گرا کر فلسطینیوں کو خبردار کیا کہ اب زمینی کارروائی کو جنوبی حصے تک وسعت دی جارہی ہے لہٰذا وہ جنوبی حصے کو خالی کرکے مغربی حصے کی جانب چلے جائیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے خان یونس کے مشرقی حصے میں موجود افراد کو شہر کے مغربی حصے میں منتقل ہونے کا انتباہ کرتے ہوئے اسے محفوظ قرار دیا ہے حالانکہ غزہ میں کوئی بھی حصہ اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں اور پوری پٹی کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اس وقت جنوبی غزہ میں15 لاکھ سے زائد افراد موجود ہیں جبکہ وہاں روزانہ کی بنیاد پر فضائی بمباری بھی جاری ہے۔
اب تک 11,500 کے قریب فلسطینی شہید ہوچکے
اسرائیل کی 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 11 ہزار 500 کے قریب افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 4707 بچے، 3155 خواتین اور 668 بزرگ بھی شامل ہیں۔ اس عرصے میں 29 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 3640 شہری بشمول 1770 بچے گمشدہ ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ عمارات کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے جنوبی حصے کو تباہ کردیا
اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میڈکل کمپلیکس کو بلڈوزر ز سے مسمار کرنا شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ پٹی کی وزارت صحت نے جمعرات کو بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کےالشفا اسپتال کے جنوبی داخلی راستے کو بلڈوزرز سے تباہ کر دیا ہے اور بلڈوزر اسپتال کے اندر کھڑے کر دیئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے الشفاء اسپتال کی مکمل بلڈنگ سمیت اسپیشل سرجریز بلڈنگ کو مکمل طور پر تباہ کردیا جب کہ ادویات اور طبی آلات کے گودام کو بھی اڑا دیا۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیل فوجی اسپتال میں موجود 200 کے قریب لوگوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انہیں نامعلوم مقام پرلے گئے۔
انڈونیشیئن اسپتال نے کام کرنا بند کردیا
الجزیرہ کے مطابق غزہ کے انڈونیشیئن اسپتال نے ایندھن اور بجلی کے علاوہ دیگر سہولیات ختم ہونے کے باعث کام کرنا بند کردیا ہے، الشفا کی طرح اسرائیلی فوج نے انڈونیشیئن اسپتال پر بھی الزام لگایا تھا کہ وہاں حماس کے جنگجو پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اس وقت انڈونیشیئن اسپتال میں 500 سے زائد مریض علاج کی غرض سے موجود ہیں لیکن وہاں کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ وہ مجبور ہیں اور مریضوں کی مدد نہیں کرسکتے۔
حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ فلسطینیوں کے وجود کے خلاف ہے، صدر محمود عباس
فلسطین کے صدر محمود عباس نےکہا ہے کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ فلسطینیوں کے وجود کے خلاف ہے۔ انہوں نےاسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ (جو غزہ کی پٹی سے جغرافیائی طور پر الگ ہے) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ فلسطینیوں کے وجود کے خلاف ہے، اس کا مقصد فلسطینیوں کی قومی ، زمینی اورشہری شناخت ختم کرنا ہے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور قرارداد مسترد کردی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جاری جنگ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر طویل المدتی وقفوں اور غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کے مطالبے پر مبنی قرارداد منظور کر لی تاہم اسرائیل نے اس قرار داد کو مسترد کر دیا ہے۔
اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں طویل المدتی وقفے کیے جائیں اور غزہ کی پٹی میں کئی دن تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، عام شہریوں خصوصاً بچوں کی حفاظت اور یرغمالیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ قرارداد فریقین سے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ یہ قرار دادمالٹا کی طرف سے پیش کی گئی جس کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 12 رکن ممالک نے ووٹ دیا ، مخالفت میں کسی نے ووٹ نہیں دیا جبکہ 3 مستقل اراکین امریکا، بر طانیہ اور روس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
مزید پڑھیں
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرقدرے طویل وقفو ں کی قرارداد مسترد کر دی ہے۔
قرارداد کا حقیقت سے تعلق نہیں، اسرائیلی سفیر
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب گیلارد اردان نے ایک بیان میں کہا کہ اس قرار داد کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ بے معنی ہے۔ اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی قانون کے مطابق کام جاری رکھے گا ۔ انہوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کا ذکر نہ کرنے پر قرار داد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکی سفیر کا اسرائیل کے حق میں بیان
کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر خوف زدہ ہیں کہ سلامتی کونسل کے چند ارکان اب بھی اسرائیل کے خلاف حماس کے وحشیانہ اور دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرنے کے لیے خود کو سامنے نہیں لا سکے۔انہوں نے ان ممالک سے پوچھا کہ آخر وہ کس بات سے ڈرتے ہیں؟
ہیومن رائٹس واچ کا قرارداد کا خیرمقدم
حقوق انسانی کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔ یو این ڈائریکٹر ایٹ ہیومن رائٹس واچ لوئس چاربونیو نے کہا کہ سلامتی کونسل کی اس قرار داد نے اسرائیل، حماس اور دیگر مسلح گروہوں کو ایک طاقتور پیغام بھیجا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون پر عمل درآمد لازم ہے اور اس پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔
اسپتال میدان جنگ نہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ازہانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ غزہ کے شفا اسپتال پر اسرائیلی فوجی حملے کی خبر انتہائی تشویشناک ہے، اسپتال میدان جنگ نہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی فوجیوں کے شفا اسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نےکہاکہ ہم طبی عملے اور مریضوں کی حفاظت بارے فکر مند ہیں کیونکہ اسپتال کے عملے کے ساتھ ان کے رابطے دوبارہ ختم ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا کہ وہ شفا اسپتال (غزہ میں)پر فوجی حملے کی خبر سے خوفزدہ ہیں ، اسپتال میدان جنگ نہیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوزائیدہ بچوں، مریضوں، طبی عملے اور تمام شہریوں کے تحفظ کو دیگر تمام خدشات پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
او آئی سی کی مذمت
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے الشفاءمیڈیکل کمپلیکس میں دراندازی اور غزہ شہر کے اسپتالوں کے مسلسل محاصرے، بجلی، ایندھن اور خوراک منقطع کرنے سمیت طبی عملے اور بے گھر افراد کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔ او آئی سی نے جمعرات کو جدہ میں جاری بیان میں کہا کہ انکیوبیٹرز میں بیمار و زخمی اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے جبکہ الشفا میڈیکل کمپلیکس بڑی تعداد میں شہدا کی نعشوں سے بھرا پڑا ہے۔ بیان کے مطابق رہائشی مکانات، اہم انفراسٹرکچر اور ضروری سہولیات پر بمباری جاری ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف یہ اجتماعی سزا اور نسل کشی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک جنگی جرم ہے۔