بھارت اور پاکستان کے درمیان گہرے ثقافتی اور لسانی روابط ہیں لیکن دونوں ممالک کو خاص کر کے کرکٹ کے میدان میں بڑا حریف مانا جاتا ہے۔ لیکن سابق کرکٹ ہیروز پر مشتمل نجی ٹی وی شو ’دی پویلین‘ نے بھارت سمیت دُنیا بھر کے کرکٹ شائقین کے دل جیت لیے ہیں۔
حالیہ کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں نجی ٹی وی چینل پر کرکٹ شو میں وسیم اکرم، شعیب ملک، مصباح الحق اور معین خان سمیت پاکستان کرکٹ کے ہیروز پر مشتمل پینل کو بھارت میں شائقین کی جانب سے غیر جانبدارانہ اور دلچسپ کمنٹری پیش کرنے کی وجہ سے بہت مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔
پاکستان کے سابق کرکٹرز کے غیر جانبدارانہ تبصروں کی وجہ سے شو دیکھتے ہیں
بھارت کے جنوبی شہر بنگلور سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ شوبھنن نائر کا کہنا ہے کہ ’دی پویلین‘ پروگرام میں پاکستانی سابق کرکٹرز انتہائی غیر جانبدارانہ تبصرہ اور تجزیے پیش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم ان کا پروگرام شوق سے دیکھتے ہیں۔
’دی پویلین ‘ شو میں شریک پاکستان کے سابق کرکٹرز جو بھی بات کرتے ہیں وہ دلائل، حقائق اور درست کرتے ہیں وہ بلاتفریق ہر ٹیم کی سپورٹ کرتے ہیں، جس کے ساتھ برا ہو وہ اس کے خلاف کھل کر بات کرتے ہیں۔ جس بھی ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہ اس کی بھی دل کھول کر تعریف کرتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگر جو سیاہ ہے تو ہم اسے سیاہ ہی کہتے ہیں اور اگر جو سفید ہے تو ہم اسے سفید ہی کہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں ہمیں اپنے ذہن کے مطابق بات کرنی چاہیے اور ہر چیز پیشہ ورانہ اور مثبت ہونی چاہییے۔
متحدہ عرب امارات میں 2021 میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے شروع کیے گئے اس شو ’دی پویلین‘ کو گزشتہ ماہ بھارت میں شروع ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ تک تمام پلیٹ فارمز پر 13 کروڑ افراد نے دیکھا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ کہ اب یہ تعداد تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔ ’ہم صرف حقیقت پر مبنی بات کرتے ہیں اس کے لیے کوئی سائنس نہیں، انہوں نے کہاکہ ایک ساتھ بیٹھنا، ایک دوسرے کی صحبت سے لطف اندوز ہونا، یہ بہت مزے کی بات ہے – اور مجھے لگتا ہے کہ لوگ یہی دیکھنا چاہتے ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ یہ ہمارا کرکٹ شو زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچ رہا ہے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ سرحدوں کے آر پار اس کی مقبولیت نے انہیں حیران کردیا ہے۔
ہم سرحد آر ہو یا پار ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، وسیم اکرم
ان کا کہنا تھا کہ ہم سرحد آر ہو یا پار ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، ہم مذاق کرتے ہیں، ہم ایک دوسرے کی صحبت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اگر ہمارا شو لوگوں کو یہ بتانے میں کامیاب رہا ہے کہ آخر یہ صرف ایک کھیل ہے، تو یقیناً یہ بہت اچھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہندوستانی، پاکستانی، بنگلہ دیشی، سری لنکن ہیں تو ہر کوئی اپنے ملک اور وطن سے محبت کرتا ہے۔
اگر ہمارا شو لوگوں کے دلوں پر یہ اثر ڈال رہا ہے، تو پھر ہم چاند پر ہیں
انہوں نے اپیل کی کہ ’ آئیے! اسے اسی پر چھوڑ دیں اور اچھائی کے بارے میں بات کریں، ایک دوسرے کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں، ایک دوسرے کا احترام کریں۔’ اگر ہمارا شو لوگوں کے دلوں پر یہ اثر ڈال رہا ہے، تو پھر ہم چاند پر ہیں۔‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر صارفین ’دی پویلین‘ شو کے بارے میں انتہائی مثبت تبصرے کر رہے ہیں، بھارت کے ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’کاش یہ شو ہندوستان میں ہوتا۔
ایک مداح ابھیشیک مکھرجی نے لکھا کہ اس ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم کو پویلین میں بیٹھے رہنے کی وجہ سے بہت زیادہ یاد کیا جائے گا۔
پاکستان سے ازکی نامی صارف نے بھی بھارت کو فائنل میں پہنچنے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہندوستان یہ ورلڈ کپ جیتے گا۔