عالمی ادارہ صحت مصری حکام کے ساتھ مل کر شفا اسپتال میں مقیم فلسطینی بچوں کو مصر منتقل کرنے کے لیے کوشاں ہے جس کے لیے اسرائیلی فوج سے مذاکرات کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر رچرڈ برینن نے بتایا کہ ایندھن کی کمی اور سیکیورٹی کی صورتحال نے انخلا کو مشکل بنا دیا ہے۔
ڈاکٹر رچرڈ برینن نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کئی دنوں سے غزہ کے شمال میں اسپتالوں کے ساتھ بات چیت نہیں کر پا رہا ہے جو کہ ایک مایوس کن صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے مصری حکام کے ساتھ مل کر اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ساتھ اقوام متحدہ کے ذریعے انخلاء کے لیے سیکیورٹی کی یقین دہانی اور محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے بات چیت کی ہے تاہم ایندھن کی کم یابی بھی ان کے لیے ایک مسئلہ ہے۔
ڈاکٹر رچرڈ نے بتایا کہ وہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں و دیگر نوزائیدہ اور انتہائی نگہداشت کے مریضوں کے انخلا کے لیے شفا اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایک قافلہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے لیے بہت زیادہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ہلال احمر کی زیادہ تر ایمبولینسیں اس وقت کام نہیں کر رہی ہیں اس لیے ہم مصر سے ایک ایمبولینس لانے اور اسے شفا اسپتال لے جانے کا سوچ رہے ہیں۔
ڈاکٹر رچرڈ نے توقع ظاہر کی کہ 24 گھنٹوں کے اندر صورتحال واضح ہوجائے گی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق شفا اسپتال میں تقریباً 600 مریض، 280 عملہ اور 2500 بے گھر افراد ہیں، جن میں 36 نومولود اور 27 انتہائی نگہداشت کے مریض شامل ہیں۔