پاکستان کے 6 وزرائے اعظم اور غیر ملکی صدور، بادشاہو ں کو پان کھلانے والا، حکومتی توجہ کا منتظر ہے۔
جب عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے 1992 میں کرکٹ ورلڈکپ جیتا تو میں قذافی اسٹیڈیم کے باہر شاہی پان لگایا کرتا تھا، جہاں ملکی، غیر ملکی لوگ آئے اور میرے کام کو بے حد سراہا۔
میرے پاس مغلیہ دور کی وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو شاہی پان دان میں ہوا کرتی تھیں، میں اپنا شاہی لباس بھی خود تیار کرتا ہوں۔
بہت سے وزراء اور بیورو کریٹس میرے پاس آئے، مجھے 2002 میں تمغہ امتیاز دینے کا وعدہ کیا گیا مگر یہ وعدہ ابھی تک ایفا نہیں ہوا۔کیوں کہ میرے پاس سفارش نہیں ہے، میں چاہتا ہوں کہ حکومت میرے کام کو دیکھے کہ میں نے کس طرح برصغیر کی ثقافت کو دُنیا کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔
میرے پاس بنارس اور دہلی کے پان دان ہیں۔ میرا پان جو بھی لیتا ہے وہ میرا ہی ہو کر رہ جاتا ہے۔ میں ایک ہی پان لگاتا ہوں جو منہ میں خوشبو اور چہرے پر مسکراہٹ لے آتا ہے۔