لکی مروت، برقعہ پوش خواتین مہنگائی کیخلاف سراپا احتجاج

منگل 28 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی ستائی خواتین کئی گھنٹوں تک سرکاری رعایتی نرخ پر ملنے والے آٹے کے لیے قطار میں انتظار کے بعد بھی آٹا نہ ملنے پر سراپا احتجاج بن گئیں اور بنوں ڈی آئی خان روڈ کو بند کر دیا۔

نمائندہ وی نیوز کے مطابق روایتی برقعہ شٹل کاک پہنے خواتین سرائے نورنگ کے مقام پر مصروف ترین بنوں ڈی آئی خان روڈ پر نکل آئیں اور روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا، خواتین کو دیکھ کر اہل علاقہ بھی بڑی تعداد میں احتجاج میں شامل ہو گئے۔

خواتین کا کہنا تھا کہ وہ نے کئی گھنٹے پہلے آٹا تقسیم کی جگہ پہنچیں اور آٹے کے لیے قطار میں لگ گئی، لیکن انھیں آٹا نہیں ملا۔ آٹا نہ ملنے پر خواتین نے انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ پختون علاقوں میں خواتین گھروں سے نہیں نکلتی لیکن وہ مجبوری سے آٹے کے لیے نکلیں۔ اس کے باوجود بھی انھیں آٹا نہیں دیا گیا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے اپنا نام بتائے بغیر بتایا کہ سرکاری آٹا جو صرف غریب طبقے کے لئے ہے لیکن غریب کو نہیں دیا جا رہا ہے، الزام لگایا کہ ڈیلرز سرکاری آٹا منظور نظر افراد میں تقسیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معمول بن گیا ہے۔ کئی دنوں سے قطار میں کھڑی رہنے کے باوجود خالی ہاتھ گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔

خواتین نے شکوہ کیا کہ ان کے شکایات کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے جبکہ مارکیٹ سے آٹا ان کی قوت خرید سے باہر ہے۔

مظاہرین نے نگران حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے آٹے کی تقسیم شفاف بنانے کی اپیل کی۔

مظاہرین نے کافی دیر تک روڈ کو بند رکھا اور احتجاج ریکارڈ کیا، روڈ بندش سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

خیبر پختونخوا حکومت نے مہنگائی کے باعث غریب طبقے کو ریلیف دینے کے لیے رعایتی نرخ پر آٹے کی فراہمی شروع  کر رہی ہے، جو پورے صوبے کے لئے چھ ہزار میٹرک ٹن ہے۔  بیس کلو آٹے کے  تھیلے کی قیمت 1300 مقرر ہے، جبکہ آٹے کی تقسیم مخصوص ڈیلروں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ جس پر شفاف تقسیم کے حوالے عوامی شکایات بھی بڑھ گئی ہیں، جبکہ عام مارکیٹ میں آٹے کی قیمت 2500 سے 2800 بیس کلو فی تھیلہ مقرر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp