جنگ کے بعد غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطین کے ماتحت ہونا چاہیے، بائیڈن

اتوار 19 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ 2 ریاستی حل کی جانب بڑھتے ہوئے غزہ اور مغربی کنارے کو نئے سرے سے بحال شدہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت ہونا چاہیے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے مضمون میں امریکی صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ حماس اسرائیل جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا یا اقوام متحدہ مسئلہ فلسطین کے لیے کیسا حل چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے لکھا کہ ہم سب امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، اور بالآخر غزہ اور مغربی کنارے کو 2 ریاستی حل کے لیے بحال شدہ ایک ہی حکومت کے ماتحت متحد ہونا چاہیے۔ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا نہیں ہونا چاہیے۔ دوبارہ قبضہ، محاصرہ، ناکہ بندی یا فلسطینی علاقوں میں کسی بھی قسم کی کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ 7 اکتوبر کے بعد مغربی کنارے میں آباد فلسطینیوں پر شدت پسندانہ پر تشدد حملوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ امریکا مغربی کنارے میں آباد فلسطینی شہریوں پر حملے کرنے والے شدت پسند اسرائیلیوں پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کے لیے بھی تیاری کر رہا ہے۔

امریکی صدر نے لکھا کہ اسرائیل پر زور دیا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف شدت پسندانہ پرتشدد واقعات بند ہونا چاہیے اور جو لوگ ایسے حملوں میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔

امریکی صدر نے غزہ میں مکمل جنگ بندی کے اپنے دیرینہ مؤقف پر قائم رہتے ہوئے غزہ میں مکمل جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیل اور فلسطین کے لیے دیرپا امن کے قیام کا واحد راستہ 2 ریاستی حل ہے جس کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں سمیت اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کا ثابت قدم رہنا بہت ضروری ہے۔

اپنے مضمون میں یوکرین اور غزہ جنگ کا موازنہ کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے لکھا کہ حماس اور پیوٹن دونوں ہی اپنی پڑوسی جمہوریتوں کو نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں، اور دونوں ہی عدم استحکام پیدا کر کے اس کا فائدہ لینے کے خواہشمند ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp