احتساب عدالت اسلام آباد میں توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے دفاع کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کرلی گئی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق صدر مملکت اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم اور قائد پاکستان مسلم لیگ ن نواز شریف و دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، آصف علی زرداری، خواجہ عبدالغنی مجید، انورمجید اور یوسف رضا گیلانی کے پلیڈر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ملزمان کی حاضریاں لگائیں۔
نواز شریف کی طرف سے وکیل صفائی قاضی مصباح نے موقف اختیار کیا کہ ایک دفاع کا بیان رہتاہے، عدالت نیب کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپلیمنٹری ریفرنس فائل کرنا ہوگا، نواز شریف کی غیر حاضری میں ریفرنس فائل ہواتھا۔ ہم چاہتے ہیں نواز شریف کا موقف نیب ریکارڈ کرلے۔
اس پر نیب پراسیکیوٹرنے احتساب عدالت سے استدعا کی کہ انہیں درخواست پڑھنے کا وقت دیاجائے۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ اس میں کیا مسئلہ ہے؟ نواز شریف کو بلا کر بیان ریکارڈ کرلیں۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے بیان ریکارڈ کرنا ہوتا ہے، وہی کریں گے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ انہیں سوالنامہ دے دیا جائے، وہ جواب دے دیتے ہیں۔ اورکوئی نزدیکی تاریخ دے دیں۔
پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ تفتیشی افسر بیان ریکارڈ کرلیں، انہیں کوئی اعتراض نہیں۔
چنانچہ عدالت نے نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ اور 30 نومبر تک نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی۔ جس کے بعد کیس کی سماعت 30 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔