جب سپریم کورٹ کے جج کو ملک چھوڑ کر افغانستان جانا پڑا

بدھ 22 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مارچ 1979 میں، جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کی تیاریاں کی جا رہی تھیں، تو سپریم کورٹ کے جسٹس غلام صفدر شاہ کا ستارہ بھی ان کے دیے گئے ایک بیان کے باعث گردش میں آ گیا۔

یاد رہے کہ جسٹس شاہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کے سسر تھے۔ انہوں نے یہ بیان 26 مارچ 1979 کو بی بی سی کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے دیا تھا۔ انہوں نے بھٹو کی نظر ثانی اپیل پر سپریم کورٹ کی آبزرویشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معزول وزیر اعظم کی سزائے موت پر عمل درآمد کے سوال کا فیصلہ کرتے ہوئے وکیل دفاع یحییٰ بختیار کے دلائل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ تاثر دیا تھا کہ وہ بھٹو کی دفاعی ٹیم کے دلائل کو منظور کر لیتے ، اور یہ بھی ریمارکس دیئے کہ بنچ کے دیگر جج بھی اس معاملے میں ان کے ہم خیال تھے۔

اس انٹرویو سے 2 دن قبل سپریم کورٹ نے بھٹو کی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی تھی اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ان ریمارکس نے سیاسی اور حکومتی حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی جبکہ جنرل ضیاء اور ان کے مشیران سخت بے چینی کا شکار ہوگئے تھے۔ چنانچہ صدر ضیاء نے ایف آئی اے کو جسٹس غلام صفدر شاہ کے خلاف تحقیقات کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس کے بعد جسٹس شاہ پر مختلف قسم کے الزامات لگائے گئے جن میں جج کی ملازمت حاصل کرنے کے لیے تعلیمی اسناد میں گڑ بڑ کرنا اور ایک قتل کیس کے ٹرائل میں جج پر دباؤ ڈال کر ملزم کو فائدہ پہچانا بھی شامل تھے۔ جسٹس شاہ کو کئی وضاحتیں جمع کرانے پر مجبور کیا گیا۔ ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کیس دائر کیا گیا اور اخباروں میں ان کے خلاف خبریں اور کالم چھاپے گئے۔ ان کے خلاف پیش کی گئی چارچ شیٹ میں لکھا گیا کہ جسٹس شاہ نہ صرف دھوکے سے جج بنے بلکہ جج بننے کے بعد اپنے حلف کی خلاف ورزی بھی کی۔

16 اکتوبر 1980 کو جسٹس شاہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش ہوئے۔ اس کے بعد ایک آفیشل ہینڈ آؤٹ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ جسٹس شاہ نے اپنی مرضی سے سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اصل میں جسٹس شاہ صدر ضیاء کے عتاب سے تنگ آ گئے تھے۔ الزامات اور حکومتی کاروائیوں سے وہ اس قدر زچ ہوئے کہ آج کے روز 1980 میں ملک چھوڑ کر افغانستان چلے جانے میں ہی عافیت سمجھی۔


آج کے روز 1963 میں امریکہ کے صدر جان ایف کینیڈی کو ڈیلاس، ٹیکساس میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔


22 نومبر 1995 کو برطانیہ کے بدنام سیریل کلرزجوڑے میں سے ایک کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ روزمیری ویسٹ نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر کم از کم 10 نوجوان لڑکیوں کو ہولناک جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا تھا۔ اس کے شوہر فریڈ ویسٹ نے حراست کے دوران خودکشی کر لی تھی۔


22 نومبر 2019 کو ٹیسلا نے اپنی مستقبل کی SUV سائبر ٹرک لانچ کی۔ گاڑی میں شیٹر پروف کھڑکیاں تھیں، لیکن وہ اسٹیج پر ہونے والے مظاہرے کے دوران ٹوٹ گئیں۔


آج کے دن 1953 میں جنوبی ایشیائی تاریخ دان، مصنف اور عالم اسلام سید سلیمان ندوی کا انتقال ہوا۔


 

22 نومبر 2016 کو سابق نگراں وزیر اعظم اور ماہرِ اقتصادیات معین قریشی کی وفات ہوئی۔


آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp