اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ میانمار افیون کی کاشت میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔
یو این او ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اپریل میں طالبان حکمرانوں کی جانب سے افیون کی کاشت پر پابندی عائد کیے جانے کے باعث افغانستان میں افیون کی کاشت میں 95 فیصد کمی آئی ہے، دوسری جانب میانمار میں اس سال تقریباً 47 ہزار 100 ایکڑ پر افیون کاشت ہوئی جو گزشتہ برس 40 ہزار 100 ہیکٹر تھا، اسی طرح میانمار میں رواں سال افیون کی پیداوار بھی 36 فیصد زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
میانمار میں منشیات کی پیداوار میں تیزی
یو این او ڈی سی کے علاقائی نمائندے جیریمی ڈگلس نے کہا ہے کہ فروری 2021 میں فوج کے اقتدار سنبھالنے کے بعد میانمار کو معیشت، سلامتی اور حکمرانی کے معاملے میں سنگین مسائل کا سامنا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ شہری مراکز سے دور دراز علاقوں کے کسان آسان روزگار کے طور پر افیون کی کاشت کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ملک کا وہ علاقہ جہاں منشیات راشن کی طرح کھلے عام فروخت ہوتی ہیں
افیون کی کاشت میں جدت
یو این او ڈی سی کے مطابق افیون کی کاشت میں نمایاں ترین اضافہ ریاست شان میں دیکھنے کو ملا ہے جو گولڈن ٹرائی اینگل کا حصہ ہے، یہ علاقہ منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
شان میں افیون کی کاشت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد انڈیا کی سرحد کے ساتھ چِن اور کاچِن ریاستیں آتی ہیں جہاں اس پیداوار میں بالترتیب 10 اور 6 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال میانمار میں افیون کی فی ہیکٹر اوسط پیداوار بڑھ کر 22.9 کلوگرام تک جا پہنچی ہے جو گزشتہ برس 19.8 ہیکٹر فی کلوگرام تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افیون پیدا کرنے کے لیے کاشتکاری کے جدید طریقوں سے کام لیا جانے لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ساڑھے 4 ماہ میں ملک بھر سے 900 ٹن سے زائد منشیات برآمد
جرائم میں اضافہ
افیون کی کاشت میں اضافے سے میکانگ خطے(چین، کمبوڈیا، لاؤس، میانمار، تھائی لینڈ اور ویتنام) میں غیرقانونی سرمائے کو فروغ مل رہا ہے۔
اس طرح سنتھیٹک منشیات کی پیداوار، منشیات کی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ اور آن لائن مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
‘یو این او ڈی سی’ نے کہا ہے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے افیون کی کاشت والے علاقوں کے پیچیدہ حقائق اور وہاں رہنے والے لوگوں کو درپیش مشکلات کو سمجھنا ہو گا، ادارہ علاقے میں سماجی معاشی حالات میں بہتری لانے میں مددگار کردار ادا کر رہا ہے۔