پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ارکان کی جانب موٹر وے پولیس کے خلاف شکایات کے بعد کمیٹی نے موٹروے پر بہت اہم شخصیات کیلئے ٹول ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی سفارش کردی۔
چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی عدم موجودگی پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ مؤخر کردیا۔
کمیٹی ارکان کی جانب سے موٹر وے پولیس کیخلاف شکایات کی روشنی میں نور عالم خان کا کہنا تھا کہ موٹر وے پر وی وی آئی پی کلچر ختم کیا جائے اس ملک میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔
کمیٹی ارکان کی اکثریت نے موٹر وے استعمال کرنیوالے تمام شہریوں سے بلاتفریق ٹول ٹیکس وصول کرنے کی سفارش کردی۔ چیئرمین کمیٹی بولے؛ صرف آرمی اور پولیس یونیفارم میں سفر کرنیوالے اہلکاروں کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ ملنی چاہیے۔
رکن کمیٹی رمیش کمار نے کہا کہ ہر چیز میں استثنیٰ ختم ہونا چاہیے۔ نور عالم خان نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک جنرل اور جج بھی اپنے گھر جارہے ہیں تو اُن سے ٹول ٹیکس چارج کیا جائے۔ ’پرائیویٹ گاڑی میں تمام افسران یا عملے سے ٹیکس وصول کیا جائے۔‘
دوران اجلاس نور عالم خان کی جانب سے استفسار پر موٹر وے پولیس حکام نے اجلاس کو بتایا کہ لاہور تا اسلام آباد موٹر وے ایک جانب سے بند نہیں کی گئی بلکہ متبادل راستہ دیا گیا تھا جسے اب بحال کردیا گیا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے موٹر وے پولیس کو موٹروے بند نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کی آمد و رفت کے لیے موٹر وے بند کردی جاتی ہے۔ ’وی وی آئی پی کلچر ختم کریں، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘