سپریم کورٹ کے حکم پر کمشنر کراچی نے بحریہ ٹاؤن کی زمین سے متعلق اپنی سروے رپورٹ عدالت عظمٰی میں جمع کرادی ہے، جس کے مطابق بحریہ ٹاؤن کراچی اپنے معاہدے کے برخلاف 3 ہزار 31 ایکڑ زائد زمین کا قبضہ رکھتی ہے۔
بحریہ ٹاؤن سے 460 ارب روپے کی وصولی کا معاملہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کمشنر کراچی کی سربراہی میں 10 رکنی سروے ٹیم کی سپریم کورٹ میں جمع شدہ رپورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے پاس معاہدے سے زائد زمین پر قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت بحریہ ٹاؤن کراچی کا 16 ہزار 896 ایکڑ زمین کا معاہدہ ہوا تھا تاہم اس وقت بحریہ ٹاؤن 19 ہزار 931 ایکڑ زمین کا قبضہ رکھتا ہے، جو معاہدے سے تین ہزار 31 ایکڑ زائد زمین پر قبضہ کو ظاہر کرتا ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع شدہ رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر میں 8 سو 13 ایکڑ جبکہ جامشورو میں 2 ہزار 2 سو 22 ایکڑ زائد زمین بحریہ ٹاؤن کے قبضے میں ہے، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے محفوظ کیے گئے جنگل کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے، رپورٹ سپارکو، سروے آف پاکستان، فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ زمین کا سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔