ضروری نہیں ن لیگ ہی ملک کی قیادت کرے، انہیں ہمیں موقع دینا چاہیے ، آصف زرداری

جمعرات 23 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کو عمران خان حکومت میں اتحادی بننے اور مل کر الیکشن لڑنے کی پیش کش کی گئی تھی اس کے بدلے عمران حکومت، مائنس زرداری اور پیپلز پارٹی تھی۔

ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ انہیں ملک سے باہر جانےکا کہا گیا اور کہا گیا کہ میری پارٹی میرے بغیر6 وزارتیں لے لے اور تحریک انصاف کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے کیوں کہ عمران خان حکومت آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کو مائنس کرنا چاہتی تھی۔

سابق صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان نے پاکستان کودُنیا میں تنہا کر دیا اور ملکی معیشت کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اس لیے عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا درست فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار سے الگ نہ کیا جاتا تو وہ ایک فوجی کے ساتھ مل کر آر او الیکشن کروا کے 2028  تک حکومت بنالیتا، پھر ایک کلو دودھ کے لیے ٹرک بھر کر پیسے لے جانے  پڑتے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ملک میں عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے، اسی لیے ان کی جماعت بھرپور انتخابی کیمپین میں اِن ایکشن ہے۔

جنرل باجوہ اور فیض حمید کی سوچ مختلف تھی

آصف علی زرداری سے سوال کیا گیا کہ وہ فوجی کون تھا؟ تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب کو پتا ہے وہ کون تھا۔ ظاہر ہے وہ جنرل فیض حمید تھا، انہوں نے کہا کہ سیاست کی طرح اداروں میں بھی بلاکس ہوتے ہیں عمران خان حکومت کے حوالے ہم سمجھتے ہیں کہ جنرل باجوہ کی سوچ کچھ اور تھی اور جنرل فیض حمید کی سوچ کچھ اور تھی۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف سب کو ہم نے اکٹھا کیا، عدم اعتماد واپس لے لی جاتی تو آج ملک کے حالات بہت خراب ہوتے، اس نے ایسے حالات پیدا کر دیے تھے کہ نہ معیشت تھی، نہ درآمدات تھیں نہ برآمدات تھیں، پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہو گیا تھا۔

شہباز شریف نے میری بہت سی باتیں نہیں مانیں جن کا ملک کو نقصان ہوا

ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ’ میں شہباز شریف نے بہت متاثر تھا، وہ صبح 8 بجے اٹھتا ہے اور رات 9 بجے اپنا کام ختم کرتے ہیں۔ اس لیے میں نے حکومت ن لیگ کو دی، میں نے 16 ماہ ن لیگ کے ساتھ حکومت میں کام کیا لیکن اس کا تجربہ مشکل رہا کیوں کہ شہباز شریف کو میں نے بہت سی باتیں کہیں لیکن وہ میری بات نہیں مانے جس کی وجہ سے ملک کو بہت سارا نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے شہباز شریف کو کہا کہ ہمارے پاس 2 بلین ڈالر کی چینی پڑی ہوئی ہے، جس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت مختلف تھی اگر وہ چینی ہم باہر بھیج دیتے تو بہت فائدہ ہوتا لیکن بعد میں وہی چینی افغانستان کے ذریعے باہر اسمگل ہوئی جس کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پھر ایڈایبل آئل پرپابندی لگا دی گئی اس  سے بھی ملکی معیشت کو بہت نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وزارت کامرس ہمارے پاس تھی لیکن  پالیسی کابینہ دیتی ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کہا کہ ہم تب حکومت کی حمایت کریں گے جب گورنر ہمیں دیں گے، ہم نے کہا ٹھیک ہے، ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں دوستوں کی مجبوریاں ہیں، مجبوریوں کے تحت جہاں پروٹیکشن ملتی ہےدوست وہاں چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بلوچستان کے 9 اضلاع میں ڈسٹرکٹ کونسل جیتی ہے، بلوچستان میں ہمارے ساتھ مزید دوست آئیں گے، یہاں ٹھیک فائٹ ہو گی ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ ابھی بلوچستان پر مرہم رکھا ہے، بہت کچھ کرنا باقی ہے، جب یہاں کے عوام کے لیے مزید کچھ کریں گے تو تب یہاں لگی آگ ٹھنڈی ہو گی۔

18 ویں ترمیم کو نشانہ بنایا گیا تو پیپلز پارٹی اس کا بھرپور دفاع کرے گی

آصف زرداری نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو اگر نشانہ بنایا گیا تو پیپلز پارٹی اس کا بھرپور دفاع کرے گی۔ بلوچستان، خیبر پختونخوا بھی 18 ویں ترمیم کا بھرپور دفاع کریں گے۔ جب سے 18 ویں ترمیم آئی ہے 7 پل بنا چکے ہیں، سڑکیں بنا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی بیورو کریسی پاکستان میں نہیں کسی اور ملک میں رہتی ہے، صبح دفتر جاتے ہیں اور شام کو گالف کھیلتے ہیں، انہیں صوبوں کے بنیادی حقوق کا علم ہی نہیں ہے۔ ٹیکس سندھ دیتا ہے لیکن ایک روڈ کے لیے بھی ہمیں وفاق کے پاس جانا پڑتا تھا۔

بلوچستان میں لاپتا افراد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ جس طرح عراق میں بے شمار گروپس سامنے آئے ہیں اسی طرح بلوچستان میں بھی ’بنیا‘ (دشمن) بے شمار پیسہ لگا رہا ہے اور پاکستان کے خلاف بے شمار گروپس پیدا کر رہا ہے۔

میں کوشش کروں گا کہ یہ مسئلہ حل ہو، میں نے 18 ویں ترمیم بھی اسی مقصد کے لیے کروائی تھی کہ ایسے گروپس نہ پیدا ہوں لیکن ’بنیے‘ کے پاس بہت پیسہ آ گیا ہے وہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے۔

اکثریت کسی کے پاس نہیں، آئندہ مخلوط حکومت ہی بنے گی، آصف زرداری

انہوں نے کہا کہ کوئی پارٹی 172 کی اکثریت نہیں لے سکتی ، اکثریت نہ ن لیگ، نہ مولانا فضل الرحمٰن نہ پیپلز پارٹی اور نہ ہی کوئی اور لے سکتا ہے، آئندہ جو بھی حکومت بنے گی وہ مخلوط حکومت ہی بنے گی۔

ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ضروری نہیں ن لیگ ہی ملک کی قیادت کرے، ملک میں اور شخصیات اور دوسری جماعتیں بھی ہیں، انہیں چاہیے ہمیں موقع دیں، پہلے ہم نے انہیں موقع دیا انہیں چاہیے اب وہ ہمیں موقع دیں، اب ہم اپنے لیے گیم لگائیں گے۔ سیاست میری مجبوری ہے ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ مجھے بے نظیر بھٹو سمیت کارکنوں نے جماعت کے لیے جو قربانیاں دی ہیں۔ ان کا تحفظ کرنا میرا فرض ہے۔

بلاول ابھی تک پوری طرح سیاست نہیں سیکھ پایا

ان کا کہنا تھا کہ ابھی بلاول بھی پوری طرح سیاسی تربیت حاصل نہیں کر پایا،اسے ابھی وقت درکار ہے، میں نے اسے بھی سیاسی تربیت دینی ہے۔ یہ درست ہے بلاول بہت پڑھا لکھا ہے، اچھا بولتا ہے لیکن سیاست میں تجربہ سب سے اہم ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ذکا اشرف کے معاملے پر پہلے کوئی اختلافات نہیں تھے، یہ اختلافات تو نگراں حکومت کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں، ن لیگ سے کچھ معاملات میں بعد میں اختلافات پیدا ہوئے۔

آصف زرداری نے کہا کہ شریف برادرز کے حوالے سے چوہدری برادران کی رائے درست نہیں تھی، حکومت میں شامل نہ ہونے میں پرویز الہٰی کی اپنی غلطیاں ہیں، ہمارے درمیان معاملات طے ہو گئے تھے لیکن پھر پرویز ا لہٰی کو کسی کا فون آیا جس نے انہیں غلط بریف کیا اور پھر وہ انکاری ہو گئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک حقیقت ہے، ذوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل مارڈر ثابت ہو چکا ہے، پیپلز پارٹی نے قربانیاں دی ہیں جو سب کے  سامنے ہیں۔

میاں صاحب سے سب ڈرتے ہیں، میرے کارکن مجھ سے کھل کر بات کرتے ہیں

آصف علی زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلاول کہے گا’ آپ سیاست کرو، میں سیاست نہیں کروں گا‘ تو میں کیا کروں گا۔ سیاست میں ہمیشہ سیکھتے رہتے ہیں، مجھ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ بزنس میں بلاول ہوتا تو بھی یہ سوچ ہوتی کہ ’ آپ کو پتا نہیں‘ سیاست میں بھی کہ ’ آپ کو کچھ پتا نہیں‘ ۔ بلاول میرے ساتھ کھل کر بات کرتا ہے اس لیے کہ مجھ سے کھل کر بات کرنے کا سب کو حق ہے، میاں صاحب سے سب ڈرتے ہیں، بات نہیں کرتے، میرے سامنے سب بات کرتے ہیں کیوں کہ ہماری پارٹی کا منشور ہے اگر اس سے ہٹ کر بات کی جائے تو کارکن گلے سے پکڑتے ہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ انتخابی مہم سیاسی جماعتوں کے لیے صحت مند ہوتی ہے، آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی اچھا خاصا سرپرائز دے گی۔ پارٹی ٹکٹ تو میں ہی جاری کرتا ہوں۔

فرحت اللہ بابر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے تاہم پارٹی میں رہیں گے

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے لیکن یہ پارٹی فیصلہ کرے گی کہ ان کا استعفیٰ منظور کیا جائے یا نہیں۔ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ فرحت اللہ بابر کو پارٹی سے نکالیں لیکن میں نے ان کی بات نہیں مانی تھی۔  فرحت اللہ بابر پارٹی میں رہیں گے اور کسی اور حیثیت سے کام کریں گے۔

بلاول نے صرف مجھے ہی نہیں سب کو ’بابے‘ کہا ہے

بلاول بھٹو کے بیانات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ نئی پود کی سوچ ہے، ہر گھر کی سوچ ہے کہ ’ بابا آپ کو کچھ نہیں آتا‘ بلاول مجھے نہیں سب کو ’بابے‘ کہتا ہے۔ آج کی نئی نسل کی اپنی سوچ ہے، انہیں سوچ کے اظہار کا حق ہے۔ میں بلاول کو اپنی سوچ کا اظہار کرنے سے کیوں روکوں گا؟۔ میں کسی کو کیوں روکوں، روکوں گا تو اور مسائل پیدا ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہاکہ پیپلز پارٹی 2 ہیں، ایک ٹرپل پی ہے جس کا صدر بلاول بھٹو زرداری ہے اور 4 پی ہے جس کا صدر میں خود ہوں۔ بلاول بھٹو سمیت سب کو الیکشن کے لیے پارٹی ٹکٹ میں جاری کروں گا۔

پارٹی کی قیادت بے نظیر بھٹو نے اپنی وصیت میں میرے حوالے کی تھی، پیپلز پارٹی اور ہمارا الحاق ہوتا ہے، جس میں ان کے پاس تلوار تھی جسے ہم نے گندے انڈوں سے بچایا، گندے انڈوں نے تلوار لینے کی کوشش کی تھی۔

کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی، میرے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی انتقامی سیاست نہیں کی، میرے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، میرے خلاف نئے الزامات لگتے تھے، میں نے کبھی جواب نہیں دیا۔

جمہوریت کافی عرصے سے کمزور ہو رہی ہے، پارلیمنٹ کو اختیارات دینا دوست کو سمجھ نہیں آیا، انہوں نے میری چھٹی کرا دی۔ فنکشنل لیگ نے تو ہمارے خلاف الائنس بنائے۔ پیپلر پارٹی کے خلاف ہمیشہ سے الیکشن الائنس بنتے رہے ہیں، لیکن دعوے سے کہتا ہوں کہ الیکشن میں پیپلز پارٹی اچھا خاصا سرپرائز دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے 14 سال پرانے کیس ختم ہوئے تاہم عمران خان کی مہربانی والے کیس ختم نہیں ہوئے۔ مجھ پر نئے کیس نواز شریف نے نہیں عمران خان نے بنائے تھے۔ ہماری ایک دوسرے کے ساتھ جنگ رہی ہے، جنگ کرائی گئی اور جمہوری چہرہ مسخ کیا گیا۔ آئی جے آئی حمید گل نے ہمارے خلاف بنائی تھی۔ پہلے 14 سال قید کاٹی اور پھر عمران خان کے دور میں 6 ماہ کی قید کاٹی ہے۔

آصفہ بھٹو ہماری مضبوط امیدوار ہو گی

ہمیشہ حق و سچ کا ساتھ دیا اور قیمت بھی ادا کی ہے۔ معیشت کی بحالی پیپلز پارٹی کا منشور ہے۔ ہمیں پارٹی کو اقتدار ملا تو وزیر اعظم کون ہو گا یہ بات قبل از وقت کرنے والی ہے، ہاں اگر اقتدار ملا تو وزیر خزانہ پارٹی کے اندر سے آئے گا۔ آصفہ بھٹو جہاں سے الیکشن لڑنا چاہے لڑے، وہ ہماری بہت ہی مضبوط امیدوار ہے۔ آصفہ بھٹو اپنی ماں کی طرح غصے میں بہت تیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے کبھی انتقامی سیاست نہیں کی، میرے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، میرے خلاف نئے الزامات لگتے تھے، میں نے کبھی جواب نہیں دیا۔ یہ پولیس اسٹیشن نہیں کہ ’گڈ کاپ بیڈ کاپ‘ کھیلا جائے‘۔

محسن نقوی ن لیگ کی ’پراکسی‘ نہیں ہے،آج بھی اسے بیٹا مانتا ہوں

محسن نقوی میرا بیٹا ہے میں آج بھی کہتا ہوں، نگراں حکومت کا جو کام ہوتا ہے وہ یہی دیکھنا ہوتا ہے کہ کسی سے کوئی زیادتی نہ ہو، محسن نقوی یہی کر رہا ہے۔ محسن نقوی کی ایک آزاد حیثیت ہے۔ وہ نہ میرا ہے نہ کسی اور کا ہے اسے اپنی آزاد حیثیت میں ہی کام کرنا چاہیے۔ پنجاب میں مجھے جہاں سہولت نظر آتی ہے میں آرام سے وہاں چلا جاتا ہوں۔

جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ محسن نقوی پنجاب میں ن لیگ کی ’پراکسی‘ ہے تو وہ غلط کہہ رہے ہیں، ان بیچاروں کو کچھ پتا نہیں ہے، ندیم اسلم چن کو تو کچھ بھی پتا نہیں ہے۔

تحریک انصاف کے نہیں، ایک شخص کے خلاف ہیں

ہم پی ٹی آئی کے خلاف نہیں ہیں صرف ایک شخص کے خلاف ہیں، پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی بھی اور انتخابات بھی ہوں گے۔ انہوں نے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی الیکشن کا کہا ہے تو یہ تو سب پارٹیاں انتخابات کراتی ہیں۔ انٹرا پارٹی الیکشن تو ہر جماعت کرواتی ہے ہم بھی کرواتے ہیں۔ ہم اپنی پارٹی کے الیکشن کی بات کر سکتے ہیں باقی پارٹیوں کا پتا نہیں۔

اداروں کو پہلے بھی مضبوط کیا اور آئندہ بھی کریں گے

جہاں حلقہ بندیوں کے معاملات ہیں ہم نے ان کی درستی کے لیے درخواستیں دے دی ہیں۔ ہم نے اداروں کو پہلے بھی مضبوط کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔ ایران، افغانستان اور چین کے ساتھ ہمارے دور میں بہت اچھے تعلقات تھے، اقتدار میں آئے تو انہیں مزید مضبوط کریں گے۔ ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ انڈسٹری کے لیے سستی گیس اور بجلی کی فراہمی کے لیے لایا تھا۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات سب کے دور حکومت میں اچھے رہے ہیں، تعلقات ملکوں کی سطح پر ہوتے ہیں نا کہ انفرادی سطح پر ہوتے ہیں۔

انہوں نے ذاتی سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زمینداری میری کمزوری ہے جب کہ میرا کاروبار کنسٹرکشن کا ہے۔ توشہ خانہ سے بم پروف گاڑی لی، مجھے متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) نے گاڑی دی تھی، لیبیا کے کرنل قذافی نے بھی مجھے بم پروف گاڑی دی تھی۔ دھرتی سے سب کو پیار ہے، نوجوانوں کو روزگار کے لیے باہر جا رہے ہیں، پاکستان سے ماہر لوگ جائیں گے تو ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا۔

کشمیر کی طرح فلسطین بھی ہماری شہ رگ ہے، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہوں

آخر میں انہوں نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتا ہوں، جس طرح کشمیر شہ رگ ہے، فلسطین بھی ہماری شہ رگ ہے۔ بطور صدر مجھ پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا۔ آپ کیوں سمجھتے ہیں کہ میں اتنا کمزور صدر تھا کہ مجھ سے کوئی اپنی بات منوا لیتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp