’ہمیں پڑھنے دیں ہم خوفزدہ ہیں کہ بم ہمارے سروں پر آگرے گا‘

اتوار 26 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ کے معصوم بچوں کا کہنا ہے کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ پڑھائی کریں اپنے خواب پورے کریں لیکن کیا کریں یہ جنگ ختم ہی نہیں ہو رہی۔ ہم پڑھنا چاہتے ہیں، اسکول جانا چاہتے ہیں اور اپنے خواب پورے کرنا چاہتے ہیں لیکن ہر وقت یہی ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی بم ہمارے سروں پر آگرے گا۔ کیونکہ ان ظالموں نے ہمارے اسکولوں پر حملے کیے ہیں۔

غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کے دوران معصوم بچوں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں بچوں نے خطے میں جاری جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پڑھنے دیں، ہمیں اپنے خواب پورے کرنے ہیں۔ خوف کا شکار بچوں نے جاری جنگ کے دوران اپنی مصیبتوں کا بھرپور انداز میں ذکر کیا اور مطالبہ کیا کہ اس جنگ کو ختم کیا جائے۔

 العربیہ نیوز کےمطابق غزہ کے مصیبت زدہ بچے جو50 دن سے جنگ، بمباری، قتل وغارت گری، بھوک، پیاس اور بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں، نے اگرچہ 4 روزہ عارضی سیز فائر سے سکون کا سانس لیا ہے مگر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد کیا ہوگا یہ سوچ کر سخت خوف زدہ ہیں۔

ایک معصوم فلسطینی بچی نے سہمے ہوئے انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ہمیں پڑھائی سے محروم کردیا ہے اور 48 دن تک ہم بغیر تعلیم کے اسکولوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں پڑھنا ہے لیکن یہ ظالم ہمارے اوپر بم گرا رہے ہیں۔

ایک اوربچی کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی وقت اسکولوں اور گھروں پر بمباری کر سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مکمل طور پر یہ جنگ ختم ہو جائے، ہم تھک چکے ہیں۔ ہمارے بہت سے رشتہ دار بچے مارے جا چکے ہیں، ڈر ہے کسی وقت کوئی بم ہمارے سروں پر بھی نہ آگرے۔

واضح رہے 2 دن قبل دونوں افواج کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس دوران قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا، مزید قیدیوں کے تبادلے کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ تاہم توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں جنگ بندی معاہدے میں مزید اضافہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp