غزہ کے معصوم بچوں کا کہنا ہے کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ پڑھائی کریں اپنے خواب پورے کریں لیکن کیا کریں یہ جنگ ختم ہی نہیں ہو رہی۔ ہم پڑھنا چاہتے ہیں، اسکول جانا چاہتے ہیں اور اپنے خواب پورے کرنا چاہتے ہیں لیکن ہر وقت یہی ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی بم ہمارے سروں پر آگرے گا۔ کیونکہ ان ظالموں نے ہمارے اسکولوں پر حملے کیے ہیں۔
غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کے دوران معصوم بچوں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں بچوں نے خطے میں جاری جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پڑھنے دیں، ہمیں اپنے خواب پورے کرنے ہیں۔ خوف کا شکار بچوں نے جاری جنگ کے دوران اپنی مصیبتوں کا بھرپور انداز میں ذکر کیا اور مطالبہ کیا کہ اس جنگ کو ختم کیا جائے۔
مزید پڑھیں
العربیہ نیوز کےمطابق غزہ کے مصیبت زدہ بچے جو50 دن سے جنگ، بمباری، قتل وغارت گری، بھوک، پیاس اور بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں، نے اگرچہ 4 روزہ عارضی سیز فائر سے سکون کا سانس لیا ہے مگر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد کیا ہوگا یہ سوچ کر سخت خوف زدہ ہیں۔
"حرمونا من التعليم".. أطفال #غزة: أعيدونا إلى مقاعد الدراسة#العربية #فلسطين pic.twitter.com/3zLzTUOBlz
— العربية (@AlArabiya) November 25, 2023
ایک معصوم فلسطینی بچی نے سہمے ہوئے انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ہمیں پڑھائی سے محروم کردیا ہے اور 48 دن تک ہم بغیر تعلیم کے اسکولوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں پڑھنا ہے لیکن یہ ظالم ہمارے اوپر بم گرا رہے ہیں۔
ایک اوربچی کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی وقت اسکولوں اور گھروں پر بمباری کر سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مکمل طور پر یہ جنگ ختم ہو جائے، ہم تھک چکے ہیں۔ ہمارے بہت سے رشتہ دار بچے مارے جا چکے ہیں، ڈر ہے کسی وقت کوئی بم ہمارے سروں پر بھی نہ آگرے۔
واضح رہے 2 دن قبل دونوں افواج کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس دوران قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا، مزید قیدیوں کے تبادلے کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ تاہم توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں جنگ بندی معاہدے میں مزید اضافہ ہوگا۔