استحکام پاکستان پارٹی کے جلسے کیوں ناکام ہو رہے ہیں؟

پیر 27 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

9 مئی کے واقعات کے بعد وجود میں آنے والی استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) جس کی بنیاد 6 جون 2023 کو رکھی گئی تھی۔ اس جماعت کے بانی جہانگیر ترین جبکہ علیم خان صدر ہیں۔ جب اس پارٹی کا اعلان کیا گیا تھا اس وقت پریس کانفرنس میں 100 سے زائد رہنماوں نے شرکت کی تھی۔ جماعت میں پی ٹی آئی سے منحرف اراکین بھی شامل ہوتے رہے ہیں۔ جیسے علی نواز اعوان، فرح حبیب سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے آئی پی پی میں شمولیت اختیار کی۔

8 فروری کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اس حوالے سے استحکام پاکستان پارٹی پنجاب بھر جلسے کر رہی ہے اب تک آئی پی پی 3 جلسے کر چکی ہے۔ جہانیاں، حافظ آباد، کامونکی میں جلسے کرچکی ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے ایک رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ استحکام پاکستان پارٹی کا اپنا کوئی ووٹ بنک نہیں۔ جس کی وجہ سے پارٹی کے جلسے مکمل ناکام ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانیاں میں بھی پیسے دیکر لوگوں کو لایا گیا مگر پنڈال پھر بھی نہ بھرا جا سکا۔ اسی طرح حافظ آباد میں ہوا اور اب کامونکی میں بھی 3 سے 4 ہزار بندوں نے جلسے میں شرکت کی۔ جب جہانگیر ترین نے خطاب شروع کیا تو پنڈال میں 6 سو سے 7 سو بندہ تھا۔

ان کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے جلسوں میں ناکامی کی ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ پارٹی کا نام کوئی نہیں جانتا۔ ہم وہاں جلسہ کرتے ہیں جہاں سے پارٹی میں لوگ شامل ہوتے ہیں اور وہ دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے ہاں جلسہ کریں، جو لوگ جلسے میں آتے بھی ہیں وہ ٹکٹ ہولڈر کا ووٹ بینک ہوتا ہے۔ جو ہر حلقے میں 4 سے 5 ہزار ہوتا ہے۔ پارٹی قیادت اور پارٹی کا ابھی تک کوئی ووٹ بینک نہیں ہے اور پارٹی کی بھی اس بات میں دلچسپی نہیں ہے۔

کیا استحکام پاکستان پارٹی لاہور میں جلسہ کرے گی؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما نے بتایا کہ ابھی تک جلسوں کے شیڈول میں لاہور میں جلسہ کرنے کا شیڈول شامل نہیں ہے۔ کامونکی جلسے کے بعد قصور، جھنگ، ساہیوال، لیہ اور دیگر شہروں میں جلسے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لاہور جلسے کے لیے بھرپور تیاری کی ضرورت ہے، اگر مینارپاکستان پر جلسے کا اعلان کرتی ہے تو اسے بھرنا مشکل ہوگا کیونکہ ابھی تک جہاں جہاں پارٹی نے جلسے کیے ہیں وہاں پر عوامی پذیرائی نہیں مل سکی۔

اس لیے قیادت لاہور میں جلسے کا سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی۔ اگرچہ پی ٹی آئی کے کئی رہنما پنجاب اور سندھ سے شامل ہوئے ہیں لیکن وہ رہنما صرف شمولیت تک ہی محددو ہیں۔ وہ پارٹی کے لیے محنت کرتے دکھائی نہیں دیتے جو وہ تحریک انصاف کے لیے کیا کرتے تھے۔

کیا عوام باشعور ہو چکے ہیں؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سنئیر صحافی تجزیہ نگار سلمان غنی کہتے ہیں کہ آئی پی پی کی جلسوں میں ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ عوام باشعور ہوچکے ہیں۔ عوام کو اندازہ ہوگیا ہے کہ کون سا رانگ نمبر ہے اور کون سا نہیں، اسی وجہ سے استحکام پاکستان پارٹی کے جلسوں کہ وہ پذیرائی نہیں ملی جس کی انہیں امید تھی۔

9 مئی کے واقعات کے بعد جس طرح یہ جماعت بنائی گئی وہ سب کے سامنے ہیں۔ جہانگیر ترین کا اپنا ووٹ بینک آپ دیکھ لیں کہ لودھراں کے ضمنی الیکشن میں ان کا بیٹا علی ترین ہار گیا تھا، حالانکہ کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔ جہانگیر ترین مقبول رہنما تھے لودھراں میں کام بھی جہانگیر ترین نے کافی کرائے تھے لیکن وہاں سے کامیاب نہیں ہو سکے اور ابھی جہانگیر ترین خود بھی الیکشن لڑنے کے لیے اہل نہیں ہوئے ہیں۔

پارٹی میں اگر 3 سے 5 ہزار لوگ آجاتے ہیں تو یہ بھی ان کی کامیابی ہے کیونکہ استحکام پاکستان پارٹی کی ابھی عوام میں کوئی پذیرائی نہیں۔ پارٹی قیادت کو الیکشن جتنے کے حوالے سے کوئی سٹریجی ترتیب دینا ہوگی تب شاید تھوڑی بہت کامیابی حاصل ہوسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp