چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے بھائی اور شاہ محمود قریشی کو مہینوں تک اڈیالہ جیل سے باہر نہیں نکلنے دیا جائے گا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ بہت افسوس ہوا ہے کہ جیل حکام عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں نہیں لے کر آئے، جیل حکام نے کہا کہ ہم دونوں رہنماؤں کو سیکیورٹی وجوہات پر عدالت میں نہیں لے کر آ سکتے۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ موجودہ صدر اور وزیراعظم کو سیکیورٹی مل سکتی ہے تو سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کو سیکیورٹی کیوں نہیں مل سکتی کہ وہ عدالت میں پیش ہو سکیں، جج ابوالحسنات نے دونوں رہنماؤں کو واپس جیل ٹرائل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی جیل سے باہر نہ نکل سکیں۔ اگر یہی طریقہ جاری رہا تو ہمیں نہیں لگتا کہ یہ لوگ کئی مہینوں تک ان کو جیل سے باہر نکلنے دیں گے۔
علیمہ خان نے کہا کہ جج نے کہا ہے کہ سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا اوپن ٹرائل ہے، سب آ سکتے ہیں، کمرہ عدالت میں 200 لوگوں کی گنجائش ہے، جب عمران خان کا سائفر کیس میں ٹرائل ہو، میڈیا والوں کو چاہیے کہ وہ وہاں موجود ہوں۔
’نواز شریف کی طرح عمران خان اور شاہ محمود کو سیکیورٹی دے کر عدالت میں پیش کیا جائے‘
اس موقع پر سابق وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی نے کہا کہ سیکیورٹی تھریٹس کے نوٹیفکیشن میں ان کے والد کا نام شامل نہیں تھا اس کے باوجود آج انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
مہربانو قریشی نے کہا کہ سیکیورٹی دینا کوئی مشکل کام نہیں ہے، روٹ لگا کر ان کو عدالت میں پیش کیا جاسکتا تھا۔ بڑے سے بڑے دشتگرد کو بھی سیکیورٹی کا انتظام کر کے عدالتوں میں لایا جاتا ہے،
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کل بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے، انہوں نے پورا ہائیکورٹ مفلوج کر دیا مگر ان کو سیکیورٹی فراہم کی گئی جو ان کا حق ہے، نواز شریف کی طرح سیکیورٹی فراہم کر کے عمران خان اور شاہ محمود کو عدالت لایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات نے حکم جاری کیا ہے کہ سائفر کیس کی سماعت جیل میں ہوگی، جبکہ میڈیا اور فیملی ممبرز کو سماعت میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جیل ٹرائل اور 29 اگست کے بعد کی عدالتی کارروائی کالعدم قرار دی تھی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کو 4 ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔