بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا دورہ کوئٹہ، کیا پیپلز پارٹی ن لیگ جیسی حمایت حاصل کر پائے گی؟

بدھ 29 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد ملک میں سیاسی گہما گہمی شروع ہو گئی ہے اور سیاسی منظر نامہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بدلتا جارہا ہے۔

مرکز کی بڑی سیاسی جماعتیں اس وقت چھوٹے صوبوں میں اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے میں مصروف نظر آتی ہیں، بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے بعد اب پاکستان پیپلز پارٹی 30 نومبر کو یوم تاسیس کے موقع پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی جس کے لیے پیپلز پارٹی کے مرکزی سطح کے رہنماؤں کی کوئٹہ آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے مطابق یوم تاسیس کے موقع پر ہونے والے جلسے میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شریک ہوں گے، پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر شہر میں ریلیوں کا بھی انعقاد کر رہی ہے۔

پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کی لڑائی لڑی، خورشید شاہ

پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یوم تاسیس صرف پیپلز پارٹی کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کا دن ہے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام کی لڑائی لڑتی رہی ہے۔

پیپلزپارٹی سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ارادہ رکھتی ہے، کفایت علی

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی کفایت علی نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کا دورہ بلوچستان اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور پیپلز پارٹی سے قبل ن لیگ صوبے میں اپنی سیاسی ایڈجسٹمنٹ کر چکی ہے، ایسے میں ملک کی بڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بلوچستان کی قوم پرست، مذہبی و سیاسی جماعتوں سے رابطوں، ملاقاتوں اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ارادہ تو رکھتی ہے لیکن کھل کر اب تک پیپلز پارٹی کے قائدین نے اس چیز کا اعتراف نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس پر بلوچستان میں جلسے کا انعقاد سیاسی پاور شو ہو گا کیونکہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی سے ایک قدم پہلے بلوچستان میں آ کر کئی الیکٹیبلز کو اپنی پارٹی میں شامل کر چکی ہے اور اب اس گیم میں پیپلز پارٹی بھی پیچھے نہیں رہنا چاہتی۔

اہم سیاسی رہنماؤں کو پیپلزپارٹی میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی

کفایت علی نے کہاکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سمیت سینیئر رہنما لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا کھل کر اظہار کر چکے ہیں۔ تاہم پی پی قائدین کا یہ دورہ ان سیاسی رہنماؤں کے لیے انتہائی اہم ہو گا جنہوں نے ابھی تک اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے یوم تاسیس کے بعد چند روز کوئٹہ میں قیام کی خبر سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اہم سیاسی رہنماؤں کو پیپلزپارٹی کا حصہ بنانے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔

سیاسی مبصرین کا یہ ماننا ہے کہ آصف علی زرداری کے بلوچستان کی قبائلی شخصیات سے گہرے مراسم ہیں جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ اپنے دورے کے دوران اہم رہنماؤں کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp