پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں کتنی کمی آئی اور کیوں؟

بدھ 29 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ملک میں تیار ہونیوالی گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 47 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، پاکستان آٹو موٹومینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں مجموعی طور پر 19 ہزار یونٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ مالی سال جولائی تا اکتوبر کے دوران مقامی سطح پر تیار اور فروخت کی جانیوالی گاڑیوں کی مجموعی تعداد 39 ہزار 700 یونٹس تھی جو رواں مالی سال کے اسی عرصہ میں گھٹ کر 20 ہزار 871 یونٹس رہ گئی ہے، جس کی بڑی وجہ انہی گاڑیوں کی مہنگی قیمتیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ رہی ہیں۔

آٹو انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کے مطابق افراط زر کے باعث طلب میں کمی، ایل سیز کھولنے کے مسائل کے سبب پلانٹ کی متعدد بار بندش اور مہنگی آٹو فائنانسنگ نے بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کیا ہے، تاہم دوسری جانب ملکی درآمدات میں کمی کے رجحان کو بھی اس کا سبب گردانا جارہا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ درآمدات میں کمی پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے روا رکھی گئی تاکہ طلب میں کمی واقع ہو اور ڈالر کا ریٹ مستحکم رہے، کیونکہ طلب میں اضافے سے ڈالر کے ریٹ میں بھی اضافے کا خطرہ درپیش تھا، لیکن کیا یہ نکتہ واقعی گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے ضمن میں کوئی معنی رکھتا ہے؟

چیئرمین آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن ایم شہزاد کا کہنا ہے پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں کئی گنا زیاہ ہیں، جب تک حکومت ایکشن نہیں لے گی اس وقت تک عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا۔

’پاکستان میں سوزوکی اور ہنڈا کو 30 سے 35 برس ہو چکے ہیں اور ان کمپنیوں نے سوائے گاڑیاں اسمبل کرنے کے کچھ بھی نہیں کیا، گاڑی کا ہر پارٹ درآمد کرنا پڑتا ہے، جب تک گاڑی پاکستان میں نہیں بنے گی، پاکستان میں گاڑیوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘

ایم شہزاد کا موقف تھا کہ ایک نکتہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے درآمدات میں کمی کی گئی ہو تا کہ ڈالر کے ریٹ کو کنٹرول کیا جائے، دوسری امپورٹڈ اشیاء کی طرح اس کو بھی کمپنیوں نے خود ہولڈ کیا ہو۔

’اس بات سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کے پارٹس بنائے جائیں جس سے امپورٹ میں بھی کمی ہو گی اور گاڑیاں بھی سستی ہوں گی اور لوگ خریدیں گے۔‘

ہنڈا کمپنی کے ترجمان نے وی نیوز کو بتایا کہ رواں برس گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجوہات مختلف رہی ہیں، جن میں مجموعی طور پر معاشی سرگرمیوں میں  مشکلات سمیت شرح سود کا  22 فی صد تک ہونا شامل ہیں، اس کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

’اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ روپے کی قدر میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے اور اب عوام انتظار کر رہی ہے کہ ڈالر کا ریٹ مزید گرے تاکہ گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوں اور پھر وہ گاڑی لیں، یہ تمام وجوہات ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہوئی ہے۔‘

سوزوکی کمپنی کے ترجمان شفیق شیخ کا کہنا تھا کہ سوزوکی کمپنی ک جانب سے درآمدات کم نہیں کی گئی بلکہ درآمدات کو آٹو پالیسی کی وجہ سے مسائل در پیش ہیں۔ ’جس کی وجہ سے درآمد ہو نہیں پا رہی اور پلانٹس بند ہو رہے ہیں کیونکہ پرڈکشن نہیں ہو پا رہی، یہی وجہ ہے کہ اس پالیسی کا جائزہ لیاجانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp