ڈالر کے گرتے داموں نے پاکستانی معیشت کو ایک بار پھر سنبھال لیا ہے۔ تقریباً گزشتہ 8 ماہ کی کمر توڑ مہنگائی کے بعد عوام نے سکھ کا سانس لینا شروع کیا ہے۔ مجموعی طور پر پاکستانی معیشت کے لیے روپے کی قدر میں اضافہ ایک خوش آئند خبر ہے کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کے معاشی حالات پر ہوتا ہے۔ چونکہ ڈالر سے منسلک ہر چیز کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے لہٰذا عوام کی نظر بھی اب آٹو انڈسٹری کی جانب ٹکی ہے۔ گاڑیوں کے پارٹس امپورٹ کیے جاتے ہیں اسی لیے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی خبر سننے کو ملے گی۔
لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈالر کا ریٹ تو گر گیا ہے مگر کیا آٹو انڈسٹری گاڑیوں کے دام گرانے کے لیے تیار ہے بھی یا نہیں؟
گاڑیوں کی قیمتوں میں 3 سے 4 لاکھ روپے تک کمی ہوگی؟
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ہنڈا کارز کے سیلز اینڈ مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر مینیجر محمد ممتاز احمد کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت کم ہونے سے یقیناً گاڑیوں کی قیمت میں بھی کمی ہو گی، اگر ڈالر کی قیمت یہی رہتی ہے تو امید کی جا رہی ہے کے رواں ماہ کے اختتام پر یا پھر اگلے ماہ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں سے یہ بھی سننے کو ملا ہے کہ قیمتیں کم ہو چکی ہیں، ابھی ایسا کچھ بھی نہیں ہے تاہم آئندہ آنے والے چند ہفتوں میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں تقریباً 3 سے 4 لاکھ روپے تک کی کمی ہوگی لیکن اس میں ردوبدل بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، کمپنی فیصلہ کرے گی جس کے بعد ہی کوئی باضابطہ بیان جاری کیا جائے گا۔
گاڑیوں کی قیمتیں ڈالر کے پرانے ریٹ کے مطابق ہیں تو پھر قیمت کیسے کم ہوگی؟
پاک وہیل کے شریک بانی سنیل سرفراز منج نے گاڑیوں کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال گاڑیوں کی قیمتیں بالکل بھی کم نہیں ہوں گی کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں بڑھی ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتیں ڈالر کے 275 روپے کے ریٹ کے مطابق ہی ایڈجسٹ ہیں اور اس وقت ڈالر کا بھی یہی ریٹ چل رہا ہے تو کس بنیاد پر قیمتیں کم کی جائیں، اسپارٹیج کے علاوہ ایک، 2 گاڑیوں کی قیمتیں بڑھی تھیں جو کہ دوبارہ کم ہو چکی ہیں لہٰذا گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید کمی نہیں ہوگی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتیں اس صورت میں کم ہو سکتی ہیں کہ اگر ڈالر کا ریٹ 250 روپے ہو جائے مگر ایسا ہونا ناممکن دکھائی دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ڈالر کی قدر 250 روپے تک ہوجائے تاکہ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوجائیں۔
لوکل اسمبلرز پر حکومتی کریک ڈاؤن کی ضرورت
چیئرمین آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن ایم شہزاد نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں کمی کے بعد گاڑیوں کی قیمتیں بھی فوری طور پر کم ہونی چاہئیں کیونکہ گزشتہ 16 ماہ میں پاکستان میں لوکل اسمبلرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے اور یہ اتنی آسانی سے قیمتیں کم نہیں کریں گے، حکومت کو چاہیے کہ لوکل اسمبلرز پر بھی اسی طرح کریک ڈاؤن کریں جیسے باقی سب پر ہورہا ہے، اسی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ڈالر کا ریٹ کم ہوا ہے، لوکل اسمبلرز سے سختی برتی جائے گی تبھی وہ گاڑیوں کی قیمتیں کم کریں گے۔
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم جی اور لکی دونوں کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کرنا شروع کر دی ہے، باقی سب کو بھی فوری طور پر قیمتیں کم کرنی چاہئیں۔
واضح رہے کہ ایم جی کی جانب سے گزشتہ روز گاڑی کی قیمت میں 6 لاکھ روپے تک کی کمی کی گئی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں ایم شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ تمام اسمبلزر کو فوری طور پر چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں 3 سے 6 لاکھ روپے تک جبکہ بڑی گاڑیوں کی قیمتوں میں 20 لاکھ روپے تک کمی کرنی چاہیے اور یہ کمی حکومت کے سخت اقدامات سے ہی ممکن ہے ورنہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہونا مشکل ہے۔