ای چالان کا قانون نہ ہونے کے باوجود 85 لاکھ سے زائد چالان کیسے کیے گئے؟

جمعہ 1 دسمبر 2023
author image

کامران ساقی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب میں ای چالان کا کوئی قانون موجود نہیں لیکن پھر بھی اب تک 85 لاکھ سے زائد چالان کا اجرا ہوچکا ہے جس پر پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا مؤقف ہے کہ ایسا عدالتی حکم پر کیا جا رہا ہے۔

معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت میری درخواست کے جواب میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے بتایا کہ سیف سٹی اتھارٹی نے قیام سے اب تک لاہور میں 85 لاکھ 40 ہزار ای چالان کیے جاچکے جس کے نتیجے میں جرمانے کی مد میں ایک ارب 80 لاکھ روپے وصول کرکے سرکاری خزانے میں جمع کروائے گئے۔ اب تک ایک ارب 93 کروڑ 90 لاکھ روپے  کے جرمانے وصول نہیں کیے جاسکے۔ ای چلان میں سٹی ٹریفک پولیس کی معاونت کے لیے 30 افسران تعینات ہیں۔ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا یہ بھی مؤقف ہے کہ وہ خود سے ٹریفک چالان کا اجرا نہیں کرتی بلکہ ای چلان میں لاہور ٹریفک پولیس کی معاونت کرتی ہے۔

میری درخواست کے جواب میں سیف سٹی اتھارٹی نے مزید بتایا کہ ای چلان کے لیے شہر میں 1161 کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن میں سے صرف 370 آپریشنل ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں کیمروں کا فنکشنل نہ ہونا بھی ان کیمروں کی کوالٹی اور متعلقہ ادارے کے پاس ان کی مرمت اور بحالی کے لیے موجود فنڈز کی طرف توجہ دلاتی ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب میں ای چالان کا کوئی قانون موجود نہیں۔ تاہم پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق یہ چالان لاہور ہائی کورٹ کے حکم 225987/2018 کے تحت کیے جارہے ہیں۔

پنجاب سیف سٹیز کا ادارہ پنجاب سیف سٹیز آرڈیننس 2015 کے تحت قائم کیا گیا۔ جس کا مقصد شہر اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ یہ ایک خود مختارسرکاری ادارہ ہے۔

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر لاہور میں ای چالان سسٹم کا آغاز کیا۔ یہ نظام جدید آٹومیٹک وہیکل نمبر پلیٹ ریکگنیشن کیمروں کی مدد سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ الیکٹرانک ٹکٹ (ای چالان) خلاف ورزی کرنے والوں کے ان پتوں پر بھیجا جاتا ہے جو ان کی گاڑی کی رجسٹریشن کے وقت  درج کیے جاتے ہیں جس میں تصویری ثبوت کے ساتھ یہ معلومات ہوتی ہیں کہ ڈرائیور نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کیسے کی۔ سیف سٹی اتھارٹی نےشہریوں کے لیے ای چالان چیک کرنے کے لیے آن لائن پورٹل بھی بنا رکھا ہے جس سے وہ گاڑی  کا رجسٹریشن نمبر اور شناختی کارڈ نمبر درج کرکے اپنے ای چالان کی کاپی حاصل کرسکتے ہیں۔

ای چالان کی قانونی حیثیت کے بارے میں بحث اپنی جگہ مگر یہ بات قابل تعریف ہے کہ اس سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی میں بڑی کمی نظر آتی ہے۔ خصوصا ٹریفک سگلنل کی خلاف ورزی جو ٹریفک جام ہونے کے ساتھ حادثات کا باعث بھی بنتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر وں میں لگے کیمروں کی مدد سے کرائم کے بعد جائے وقوع اور اس سے ملحقہ علاقوں سے شواہد اکٹھے کرنے اور ملزمان کی شناخت میں بھی مدد ملتی ہے۔

انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت کو چاہیے کہ ای چالان کے لیے ضروری قانون سازی مکمل کرے تاکہ اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں اٹھنے والے سوالات دور کرنے کے ساتھ اسے مؤثر طور پر لاگو کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp