پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر شیر بابر 13 سال بعد پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹریٹ پہنچ گئے۔
اکبر ایس بابر پارٹی کے بانی رہنماﺅں کے ہمراہ پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ پہنچے جہاں انہیں دیکھ کر پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹر یٹ کے دروازے کھول دیے گئے۔
میڈیا کی جانب سے اکبر ایس بابر کی سیکریٹریٹ آمد پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن کی معلومات لینے آئے ہیں۔
اکبر اس بابر نے مزید کہا کہ انہیں کاغذات نامزدگی، ووٹرلسٹ، الیکشن کے طریقہ کار کی معلومات حاصل کرنی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2 دسمبر کو ہونے والے انٹراپارٹی انتخابات میں کئی بانی ارکان الیکشن میں حصہ لینا چاہتے ہیں.
پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹریٹ میں دلچسپ صورتحال
پی ٹی آئی بانی رہنما اکبر بابر کا پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ میں بلوچستان کے رہنماﺅں نے خیرمقدم کیا۔
اس موقع پر بانی اور نئے رہنماﺅں میں دلچسپ مکالمہ ہوا۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ ’میں کل کے انٹرا پارٹی الیکشن کی معلومات لینے آیا ہوں چوں کہ وقت کم تھا تو خود آگیا یہ ہمارا اپنا دفتر ہے۔‘
اس پر پی ٹی آئی بلوچستان کے ایک رہنما نے کہا کہ ‘آپ کو تو کوئی بھی معلومات نہیں دے گا‘۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم پارٹی میں جمہوریت چاہتے ہیں اور پی ٹی آئی کو ایک ادارے کے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورکروں پر بھروسہ کیا جائے تو پارٹی مضبوط ہوسکتی ہے۔ وہ اس موقع پر پارٹی کے دیرینہ کارکنوں سے بھی گلے ملے۔
اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں آبزرور کی تعیناتی کا مطالبہ کردیا
اکبر بابر نے الیکشن کمیشن سے انٹرا پارٹی الیکشن میں آبزرور تعینات کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹیریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو دیکھے کہ اس میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا فسانہ ہے۔
اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر کاغذی کارروائی اور الیکشن کمیشن کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹرز، عوام اور الیکشن کمیشن کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو ’سلیکشن‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس عمل کو قانونی فورم پر چیلنج کرسکتے ہیں کیوں کہ یہ تاریخ کے پہلے الیکشن ہیں جن میں کوئی ووٹرز ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ ووٹرز اور ووٹنگ کے بغیر کیسے الیکشن ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نامزدگی کا کوئی طریقہ ہی موجود نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نیک نیتی سے پارٹی سیکریٹیریٹ آئے تھے کیوں کہ ان کے کچھ ساتھی انٹراپارٹی میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کاغذات نامزدگی ، ووٹرز لسٹ لینے، الیکشن کا طریقہ کار پوچھنے آئے تھے لیکن یہاں کوئی نہیں۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ جمہوریت اور لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرنے والی جماعت اپنے ورکروں پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں انٹرا پارٹی الیکشن آج کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کورونا کے دوران پی ٹی آئی کو الیکشن کرانے کے لیے ایک سال کی رعایت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بنائی ہی اس لیے گئی تھی کہ جماعت اور ملک میں جمہوریت آئے کوئی تاحیات چئیرمین نہ ہو۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست نے ملکی معیشت، سالمیت کو داﺅ پر لگادیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورکر کے سامنے لیڈرز تب جوابدہ ہوں گے جب ان کے ووٹ سے لیڈرشپ منتخب ہوگی۔
پی ٹی آئی کے بانی رہنما نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ آخری دم تک پی ٹی آئی میں تبدیلی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اکبر ایس بابر کون ہیں؟
واضح رہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اکبر ایس بابر پیشے کے اعتبار سے سول انجینیئر ہیں جبکہ اُن کے والد عبدالمجید بابر فوج میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ عمران خان نے سنہ 1996 میں پی ٹی آئی کی بنیاد رکھنے کے بعد اکبر ایس بابر کو بلوچستان میں پارٹی کا بانی صدر بنایا تھا۔
اکبر ایس بابر نے سنہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی نے سنہ 2009 سے 2013 کے دوران 12 ممالک سے 73 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد فنڈز اکٹھے کیے جو کہ ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں آتے ہیں۔